• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"جا تجھے طلاق ہے چلی جا”

استفتاء

میں نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق دی ہے وہ اس کے بعد اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی ہے۔ اب ہماری صلح ہوسکتی ہے کہ نہیں؟ قران و سنت کی روشنی میں جواب صادر فرمائیں۔

الفاظ طلاق: مرد نے یہ الفاظ کہے تھے” جا تجھے طلاق ہے چلی جا”۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے صریح الفاظ کے ساتھ الفاظ کنایہ بھی استعمال کیے ہیں، یعنی” جا تجھے طلاق ہے” کے بعد ” چلی جا” کے الفاظ کہے ہیں، اس سے طلاق بائن واقع ہوئی۔ کیونکہ ہمارے عرف میں اس قسم کے الفاظ سے یہی سمجھا جاتا ہے کہ شوہر ان الفاظ سے پہلی طلاق کو بیان کر رہا ہے۔ (فقہ اسلامی، 129 ) لہذا شوہر کے دو مرتبہ یہ الفاظ کہنے کی وجہ سے دو طلاق بائن واقع ہو گئی، اب اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

الصريح يلحق الصريح والبائن كما لو قال لها أنت طالق ثم قال أنت طالق أو طلقها على مال وقع الثاني. (شامی، 4/ 528 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved