- فتوی نمبر: 133-27
- تاریخ: 23 اگست 2023
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
عن عبدلله بن عمر رضي الله عنه قال؛قال رسول الله صلي الله عليه وسلم :اذا جلست المرءة في الصلوة وضعت فخذها علي فخذها الاخري فاذاسجدت الصقت بطنهافي فخذهاكاستر ما يكون لها فان الله ينظر اليها ويقول:يا ملائكتي اشهد كم اني قدغفرت لها؛
(1)کیا یہ روایت ضعیف ہے؟
(2)ایک بچی نہیں مان رہی کہ مرد اور عورت کی نماز کا طریقہ مختلف ہوتا ہے، کہتی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے ۔
(3) جو بخاری شریف میں کتے کی طرح بیٹھنے سے منع کیا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ جو لوگ مرد عورت کی نماز میں فرق نہیں سمجھتے وہ یہ حدیث پیش کرتے ہیں اور حدیث پاک کے حوالے کے ساتھ جواب دیں تاکہ جو لوگ حدیث سے ثابت نہیں مانتے اور کتے والی حدیث پیش کرتے ہیں وہ لوگ سمجھ سکیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) اس روایت کو بعض محدثین نے ضعیف کہا ہے لیکن اس روایت کی تائید میں دیگر روایات موجود ہیں جن کا ذکر آگے آتا ہے جو حسن درجے کی ہیں اور محدثین کا اصول ہے کہ ضعیف حدیث متعدد طرق سے ثابت ہو تو ضعیف درجے سے نکل کر حسن درجے تک پہنچ جاتی ہے اور مقبول ہوتی ہے،چہ جائیکہ حسن درجے کی روایات تائید کررہی ہوں، لہٰذا یہ روایت قابلِ استدلال ہے۔
اعلاء السنن (3/26) میں ہے:
وقال النووى: الحديث الضعيف عند تعدد الطرق يرتقى عن الضعف الى الحسن ويصير مقبولا معمولا به.
اعلاء السنن (19/82) ميں ہے:
وقال العلامة المحدث العارف الشعرانى تلميذ الحافظ السيوطى فى (الميزان) وقد احتج جمهور المحدثين بالحديث الضعيف اذا كثرت طرقه والحقوه بالصحيح تارة والحسن أخرى.
معارف السنن (4/283) میں ہے:
وربما افاد قوة اجتماعها وان كان احادها ضعيفة، وصحة حديث ابن عباس وحده يكاد يكون كفيلا لصحة البقية. والله اعلم
(2) مرد وعورت کی نماز میں فرق صحیح احادیث سے ثابت ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھانے میں فرق:
المعجم الکبیر للطبرنی(رقم الحدیث :17497) میں ہے:
عن وائل بن حجر قال جئت النبي صلى الله عليه وسلم…..فقال لى رسول الله صلى الله عليه وسلم يا وائل بن حجر إذا صليت فاجعل يديك حذاء أذنيك والمراة تجعل يديك حذاء ثديها.
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔۔۔۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا:اے وائل جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنے سینے کے برابر اٹھائے۔
رکوع میں فرق:
مصنف عبدالرزاق(رقم الحدیث:5123) میں ہے:
عن عطاء قال تجتمع المرأة إذا ركعت ترفع يديها إلى بطنها، وتجتمع ما استطاعت
ترجمہ: بڑے تابعی حضرت عطاء رح فرماتے ہیں کہ عورت سمٹ کر رکوع کرے گی ،اپنے ہاتھوں کو اپنے پیٹ کی طرف ملائے گی ،جتنا سمٹ سکتی ہو سمٹ جائے گی۔
سجدے کی ہیئت میں فرق:
السنن الکبریٰ للبیہقی(315/2) میں ہے:
عن يزيد بن ابي حبيب ان رسول الله ﷺ مرعلى امرأتين تصليان فقال اذا سجدتما فضمابعض اللحم الي الارض فان المرأة ليست في ذلک کالرجل ۔
ترجمہ:حضر ت یزید بن ابو حبیب ؓسے روایت ہے کہ آپ ﷺ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہیں تھیں توآپﷺ نے فرمایا جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کو زمین کے ساتھ لگایا کرو (یعنی زمین کے ساتھ چپک کرسجدہ کیا کرو)کیونکہ عورت سجدہ میں مرد کی طرح نہیں ہے۔
تشہد میں بیٹھنے کہ ہیئت میں فرق:
السنن الکبریٰ للبیہقی (رقم الحدیث: 2777) میں ہے:
حدثنا أبو بكر قال: حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: «إذا سجدت المرأة فلتحتفر ولتضم فخذيها.
ترجمہ:حضرت علی ؓ سے روایت ہے فرمایا : جب عورت سجدہ کرے تو سرین کے بل بیٹھے اور اپنی رانوں کو ملا لے۔
مصنف ابن ابی شیبہ(رقم الحدیث:2794) میں ہے:
عن ابن عباس أنه سئل عن صلاة المرأة ؟ فقال : تجتمع وتحتفز.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عورت کی نماز سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خوب سمٹ کر نماز پڑھے اور بیٹھنے کی حالت میں سرین کے بل بیٹھے۔
(3) جن روایات کا تذکرہ سوال میں کیا گیا ہے وہ دو طرح کی ہیں (۱) ابوداؤد کی روایت جس میں کتے کی طرح بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے اس روایت میں ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے،اس ممانعت ميں مرد وعورت کا کوئی فرق نہیں اور مطلب یہ ہے کہ پاؤں کے پنجے کھڑے کرکے ایڑی کے بل بیٹھے اور ہاتھ زمین پر رکھے۔
بذل المجہود(5/97) میں ہے:
ان الاقعاء نوعان: احدهما أن يلصق اليتيه بالارض وينصب ساقيه ويضع يديه على الارض كاقعاء الكلب وهذا النوع هو المكروه الذي ورد فيه النهى.
(۲) وہ روایات جن میں سجدہ میں درندے کی طرح بازو بچھانے سے منع کیا گیا ہے ان روایات میں ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے نہیں جیسا کہ مسلم کی حدیث میں ہے ۔
چنانچہ مسلم شریف (رقم الحدیث:498) میں ہے:
عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم …ينهى أن يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع.
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس بات سے منع کرتے کہ مرد اپنے دونوں بازو زمین پر درندہ کی طرح بچھائے۔
کیونکہ ایک تو خود اس روایت میں ’’مرد کا تذکره ہے عورت کانہیں‘‘ اور دوسرے دوسری روایات میں عورت کو حکم ہے کہ وہ اپنے بازو زمین پر بچھا لے۔
السنن الکبریٰ للبیہقی(2/314) میں ہے:
قال إبراهيم النخعي: كانت المرأة تؤمر إذا سجدت أن تلزق بطنها بفخذيها كيلا ترتفع عجزتها ولا تجافي كما يجافي الرجل
ترجمہ: حضرت ابرہیم نخعی رحمہ اللّٰہ سے مروی ہے کہ عورت جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے چپکا لے اور اپنے سرین کو اوپر نہ اٹھائے اور اعضاء کو اس طرح کشادہ نہ رکھے جیسے مرد کشادہ رکھتا ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ(رقم الحدیث: 2797) میں ہے:
عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: «الْمَرْأَةُ تَضْطَمُّ فِي السُّجُودِ»
ترجمہ: حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عورت سجدے میں اپنے آپ کو خوب چپکا کر رکھے گی۔
مصنف عبدالرزاق(رقم الحدیث:5122) میں ہے:
عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة، فإنها تنضم ما استطاعت، ولا تتجافى لكي لا ترفع عجيزتها
ترجمہ: حضرت حسن بصری رحمہ اللّٰہ اور حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے گی تو ممکنہ حد تک جسم کو ملا کر رکھے گی اور اپنے اعضاء کو کھلا کھلا نہیں رکھے گی تا کہ اس کے سرین اوپر اٹھے نہ تو جائیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved