- فتوی نمبر: 14-98
- تاریخ: 15 مارچ 2019
- عنوانات: عقائد و نظریات > بدعات و رسومات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب ! آج کل مساجد اور مدارس کے اندر جو قرآن خوانی ہوتی ہے اس میں چند لوگ جمع ہو کر کسی کے انتقال کرنے یا کسی کام کے آغاز مثلا مکان ،دکان ،فیکٹری کے لیے کرتے ہیں شرعا یہ کیسا ہے ؟بعض حضرات یہ کہتے ہیں اس طرح قرآن خوانی کرنا درست نہیں کیونکہ سب کے یکجا پڑھنے میں قرآن کریم کی آیات( واذا قریٔ القرآن فاستمعوا وانصتو لعلکم ترحمون) کی خلاف ورزی ہوتی ہے،نیز طلباء کا وقت ضائع ہوتا ہے ۔
۲۔ قرآن خوانی کرنے والوں کو اس موقع پر جو کھانا یا نقد رقم دیا جاتا ہے اس کا کھانا اور لیناشرعا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ کسی کے انتقال پر یا کسی کام کے آغاز پر تلاوت قرآن پاک کے لیے اجتماع قرآن وسنت سے ثابت نہیں، اس لیے یہ ناجائز اور بدعت ہے۔چنانچہ فتاوی بزازیہ(81/4)میں ہے:
واتخاذ الدعوة بقراء ة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم او لقرأة سورة الانعام او الاخلاص ،فالحاصل ان اتخاذ الطعام عند قراء ة القرآن لاجل الاکل يکره۔
في زاد المعاد150/1
ولم يکن من هديه ان يجتمع للعزاء ويقراء له القرآن لاعند قبره ولاغيره وکل هذه بدعة محدثة مکروهة۔
انفاس عیسی (215/1)میں ہے:
حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ فرماتے ہیں:
جس طریق سے آج کل قرآن شریف پڑھ کرایصال ثواب کیا جاتا ہے یہ صورت مروجہ ٹھیک نہیں ۔ہاں احباب خاص سے کہہ دیا جائے اپنے اپنے مقام پر حسب توفیق پڑھ کرثواب پہنچادیں۔
احسن الفتاوی (167/8)میں ہے:
ان روایات سے ثابت ہوا کہ مروج قرآن خوانی بدعت اور ناجائز ہے ۔قرآن وحدیث اور قرون مشہود لھا بالخیر میںاس کا کوئی ثبوت نہیں ۔اس میں شریک ہونا جائز نہیں ۔مزید برآں مروج قرآن خوانی میں بے شمار خرابیاں ہیں ۔
۲۔ ایصال ثواب کی محفل میں جوکھانا یا نقد رقم دی جاتی ہے اس سے مقصود صدقہ ہوتا ہے لہذا مستحق زکوۃ لوگ اس کھانے اور رقم کو استعمال کرسکتے ہیں اور جو شخص مستحق زکوۃ نہیںانہیں پرہیز کرناچاہیے اور جو کھانا یا رقم کسی کام کے آغاز پر دی جاتی ہے اسے مستحق اور غیر مستحق دونوں طرح کے لوگ استعمال کرسکتے ہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved