• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جنت میں حور اور بیوی کا معاملہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس متعلق کے جنت میں مرد کو اس دنیا ہی کی بیوی ملے گی یا حور ملے گی؟ اور اگر بیوی  ہی ملے گی تو اللہ نہ کرے کوئی ایک بھی جنت کی بجائے دوزخ میں چلا گیا تو کیا معاملہ ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مرد کو جنت میں نیک اعمال کے بقدر حوریں بھی ملیں گی اور دنیاوی بیوی بھی ملے گی اور وہ ان حوروں سے افضل ہو گی۔اگر دونوں میں سے کوئی ایک جہنم میں چلا بھی  گیا تو اپنی سزا مکمل کر کے ضرور جنت میں جائے گا۔

معجم الکبیر،مسند النساء اللاتی روین عن رسول اللہ ﷺ، ذکر ازواج ﷺ منھن، جلد نمبر 23 صفحہ نمبر 368  پر ہے:

"عن أم سلمة قالت : قلت : يا رسول الله أخبرني عن قول الله { وحور عين }۔۔۔۔۔۔ قلت : يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين ؟ قال : ( بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين كفضل الظهارة على البطانة ۔۔۔۔ قلت : يا رسول الله المرأة منا تتزوج زوجين والثلاثة والأربعة ثم تموت فتدخل الجنة ويدخلون معها من يكون زوجها ؟ قال : ( يا أم سلمة إنها تخير فتختار أحسنهم خلقا فتقول : أي رب إن هذا كان أحسنهم معي خلقا في دار الدنيا فزوجنيه يا أم سلمة ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والآخرة )

ترجمہ:(حضرت ام سلمہ ؓسے روایت ہے میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ!  مجھے اللہ کے قول "وحور عین” کے بارے میں بتائیں۔۔۔۔پھر میں نے عرض کیا:  اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ فرمائیے کہ دنیا کی خاتون افضل ہے یا جنت کی حور ؟ آپ ﷺنے فرمایا ” دنیا کی خاتون کو جنت کی حور پر وہی فضیلت حاصل ہو گی جو ابرے (باہر والا کپڑا) کو استر (اندر والا کپڑا ) پر حاصل ہوتی ہے ۔۔۔۔ میں نے عرض کیا:  اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے عورتیں دو ، تین اور چار شوہروں سے شادی کرتی ہیں پھر فوت ہو جاتی ہیں اور جنت میں داخل ہو گی اور اس کے (تمام سابقہ) شوہر جنت میں اس کے ساتھ داخل ہوں گے تو اسکا شوہر کون ہو گا؟

آپ ﷺ نے فرمایا: ام سلمہ !  اسے اختیار دیا جائے گا ، پس وہ  سب سے بہترین اخلاق والے شوہر کو اختیار کرے گی  اور کہے گی : اے میرے رب ! میرا یہ شوہر  میرے ساتھ دنیا میں سب سے چھے اخلاق والا تھا پس میری اس کے ساتھ شادی کردیں ، اے ام سلمہ! اچھے اخلاق والے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے گئے   )”

صحیح مسلم ، کتاب الایمان، باب  اثبات الشفاعۃ واخراج الموحدین من النار، حدیث نمبر 457 ہے:

"عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله ﷺ، قال: ” يدخل الله اهل الجنة الجنة، يدخل من يشاء برحمته، ويدخل اهل النار النار، ثم يقول: انظروا، من وجدتم في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فاخرجوه، فيخرجون منها حمما قد امتحشوا، فيلقون في نهر الحياة او الحيا، فينبتون فيه كما تنبت الحبة إلى جانب السيل، الم تروها كيف تخرج صفراء ملتوية؟ "،

‏‏‏‏( سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ جنت والوں کو جنت میں لے جائے گا، جس کو چاہے گا، اپنی رحمت سے اور دوزخ والوں کو دوزخ میں لے جائے گا۔ پھر فرمائے گا: دیکھو جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو وہ لوگ نکلیں گے کوئلہ کی طرح جلے ہوئے، پھر ڈالے جائیں گے نہرالحیات یا نہرالحیا میں اور وہ ایسا اگیں گے جیسے دانہ بہاؤ کی طرف اگ آتا ہے کیا تم نے اس کو نہیں دیکھا کیسا زرد لپٹا ہوا اگتا ہے)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved