- فتوی نمبر: 2-28
- تاریخ: 29 جولائی 2008
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
1۔بعض دیہی علاقوں میں یہ رواج ہے کہ کوئی صاحب مال مثلاً زید ایک جانور (گائے یا بھینس )/10000 روپے کا خریدکر بکر (جوکہ غریب ہے)کو اس شرط پر دیتاہے کہ گابھن ہونے یا بچہ دینے تک اسے پالیں اور اس کی دیکھ بھال کریں۔ پھر اس جانور کو بیچ کر پوری رقم نصفاً نصف تقسیم کرلیں گے۔ (مثلاً اگر تیس ہزار کی فروخت تو پندرہ ہزار مالک کے پندرہ ہزار دیکھ بھال کر نے والے کے)
2۔یا بعض لوگ اصل قیمت خرید موجودہ قیمت فروخت سے منہا کرکے بقیہ رقم نصفا نصف کرلیتے ہیں۔(بیس ہزار روپے مالک کے ، دس ہزار روپے دیکھ بھال کرنے والے کے)
3۔اسی طرح بعض لوگ بکری خرید کر کسی شخص کو دیدیتے ہیں اوراس کی بڑھوتری کو نصفا نصف تقسیم کرلیتے ہیں جبکہ بکری مالک ہی کی ملک میں اسی طرح باقی رہتی ہے۔
مذکورہ صورتیں جائز ہیں یاناجائز ؟ اور اگر یہ ناجائز ہیں تو اس کی متبادل کوئی جائز صورت ممکن ہے؟ اگر کوئی بکری کے بچے کی آدھی قیمت دوسرے کو ادا کردے تو اس کی قربانی جائز ہوگی یا ناجائز ؟ ہمارے علاقے میں یہ رواج چونکہ بہت عام ہے اس لیے مذکورہ تمام صورتوں میں رہنمائی فرمادیں۔ بعض پڑے لکھے لوگوں کا بھی اس میں ابتلاء ہے اسلیے جواب کو دلائل سے مبرہن فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1،2۔ پہلے اور دوسری صورت دونوں جائز ہیں۔
3۔تیسری بکری والی صورت جائز نہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved