• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جانور کی پیدائشی دم نہ ہو اس کی قربانی

  • فتوی نمبر: 9-353
  • تاریخ: 10 مارچ 2017

استفتاء

جس بکری کی پیدائشی دم نہ ہو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ بکری کی قربانی جائز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ([1]) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

([1] ) ابتدائی جواب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسی بکری کی قربانی جائز ہے۔

فتاویٰ خانیہ میں ہے:

والشاة إذا لم يكن لها أذن ولا ذنب خلقة يجوز وقال محمد رحمه الله تعالى لا يكون هذا ولو كان لا يجوز، وذكر في الأصل عن أبي حنيفة رحمه الله يجوز. (الخانية على هامش الهندية: 3/353)

وجوہ ترجیح یہ ہیں:

1۔ قربانی عبادات میں سے ہے اور عبادات میں امام صاحب کے قول کو ترجیح ہے۔

2۔ صاحب خانیہ کی رائے اور ترجیح بھی یہی ہے  اس لیے انہوں نے بلا نقل مسئلہ لکھ کر اس  کا جواز کہا ہے اور پھر آگے اختلاف نقل کیا ہے۔

علامہ شامی رحمہ اللہ نے دونوں اقوال نقل کیے ہیں لیکن کسی کو ترجیح نہیں دی لیکن مندرجہ بالا وجوہات کی بناء پر امام صاحب کا قول راجح معلوم ہوتا ہے۔

حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہ کی رائے:

جن حضرات نے تہائی سے زیادہ دم  کٹی ہونے میں قربانی نہ ہونے کا قول کیا ہے انہوں کس وجہ سے ترجیح دی ہے۔ کیا اس کو متاخرین کی ترجیح نہیں کہہ سکتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس میں احتیاط بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved