• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جھوٹی قسم کی تلافی کیسے ہوگی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آپ سے گزارش  ہے کہ میں بہت پریشان ہوں، مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ میرے مسئلہ پر ذرا سوچ کر مجھے اس کا حل بتائیں تاکہ میں دلی سکون میں ہو جاؤں اور میرا اللہ مجھ سے راضی ہو جائے ۔

مسئلہ یہ ہے کہ میں شادی شدہ ہوں ،میرے تین بیٹے ہیں چھوٹے، میرا ایک لڑکی کے ساتھ افیر ہو گیا، آج سے دو سال پہلے بات چیت چلتی رہی، وہ ایک دن مجھے کہنے لگی اپنا رشتہ بھیجو ہمارے گھر ،میں نے کہا میرے حالات اجازت نہیں دیتے کہ میں دو بیویاں رکھ سکوں، مجھ پر قرضہ ہے ،وہ بولی کتنا قرضہ ہے؟ میں نے کہا تقریبا سات لاکھ، اس نے مجھے سونا دیا جو چودہ تولے تھا اور کہا کہ یہ بیچ کر اپنا قرضہ اتار لو، میں لالچ میں آ گیا اور وہ سونا لے لیا۔

تقریبا 26 دن بعد میری دکان پر پولیس آئی اور مجھے لے گئی تھانے میں، وہاں پوچھ گچھ کی، پولیس والوں نے مجھے کہا کہ لڑکی نے جو 55 تولہ سونا تمہیں دیا ہے وہ کہاں ہے ؟یہ سن کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی، میں نے کہا کہ مجھے تو لڑکی نے چودہ تولے سونا دیا ہے، جس میں سے ایک لاکھ اسی ہزار روپے، ایک گھڑی اور ایک انگوٹھی میرے پاس تھی ،میں نے پولیس والوں کو دے دی اور اور بقایا پیسے میں نے استعمال کر لیے تھےیعنی  اپنا قرض اتارا تھا، پولیس والوں نے مجھے 26 دن حوالات میں رکھا اور اور کہتے تھے کہ باقی سوناپورا کرو، میرے گھر والے اتنی حیثیت کے مالک نہیں کہ وہ چودہ تولے سونے کے پیسے دے سکیں۔

14 تولہ سونا 750000 کا بنتا تھا، جس میں سے 180000  ہزار پولیس والوں کو دے دئیے تھے، باقی مجھ سےخرچ ہوچکے تھے،  پولیس والوں نے میری گرفتاری نہیں ڈالی تھی ،میرے بھائی پولیس والوں سے مجھے لے گئےاور عدالت نے میری انٹرم بیل لے لی ۔اب جو مدعی تھےوہ اس لڑکی کے سگے چچا اور چچی تھے یعنی کہ لڑکی نے سونا اپنے چچا کے گھر سے چوری کرکے مجھے دیا تھا۔ یہ معاملہ پانچ ماہ عدالتوں میں چلنے کے بعد پنچایت میں آیا ،پنچایت والوں نے مجھ سے پوچھا ٹوٹل سوناکتنے کا بیچاتھا ؟ میں نے کہا کہ سات لاکھ پچاس ہزار کا ،جس میں سے تقریبا دو لاکھ پولیس والوں کے پاس ہیں  اور دو لاکھ میں نے لڑکی کو دیے تھے، باقی ساڑھے تین لاکھ میں نے کھا لئے، پنچایت میں یہ فیصلہ ہوا کہ جو لڑکی کو میں نے دو لاکھ روپے دیئے ہیں اس کی میں قسم اٹھاوں۔ مفتی صاحب! میں نے لڑکی کو دو لاکھ نہیں دئیے تھے ،میں نے پنچایت میں جھوٹ بولا تھا ،پنچایت میں میرے بھائی نے کہا ہم ڈھائی لاکھ دے سکتے ہیں ،مدعی مان گئے اور کہا ٹھیک ہے، ڈھائی لاکھ آپ دے دیں اور دو لاکھ کی آپ کا لڑکا قسم دیدے۔

مفتی صاحب میری دکان بھی بک گئی تھی، میرے حالات اس وقت ایسے ہیں کہ میں ایک ٹائم کا کھانا اپنے بیوی بچوں کو کھلا نہیں سکتا۔ مفتی صاحب! میں نے جھوٹی قسم اللہ تعالی کی ذات کی قسم کھائی جو انہوں نے مجھ سے اس طرح لی کہ ’’کہو میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے دو لاکھ اس لڑکی( آروج )کو دیئے ہیں ،میں قسم کھاتا ہوں اللہ کی پاک ذات کی اگر میں جھوٹ بولوں تو اللہ کا عذاب اور قہر نازل ہو مجھ پر‘‘ مفتی صاحب! میں بہت ڈرا ہوا ہوں، میں مجبور تھا، انہوں نے مجھے اندر کروا دینا تھا اگر میں قسم نہ کھاتا ،تو میں اب بہت پچھتارہا ہوں ،دل کرتا ہے اپنے ساتھ کچھ کر لوں، میں اپنے اللہ سے نظر نہیں ملا سکتا، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی، میری رہنمائی فرمائیے کہ میں کیسے اللہ سے معافی مانگوں اور اللہ کو راضی کروں، بہت نوازش ہوگی۔

نوٹ: مفتی صاحب جس بندے نے مجھ سے قسم اٹھوائی تھی وہ اگلے دن کورٹ میں جاکر مکر گیا کہ میں نے کوئی قسم نہیں اٹھوائی ،ہمارا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا حالانکہ اس قسم اور سمجھو تے کی گواہ پوری پنچایت ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ قسم پر سچے دل سے توبہ کرلی جائے تو وہ کافی ہے اور جھوٹی قسم کھاکرجس شخص کا دولاکھ روپے کانقصان کیا ہے اس کے نقصان کا ازالہ کرنے کی فکر کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved