• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جس نے اللہ کے لئے محبت  کی اور بغض رکھا، وغیرہ کا مطلب

استفتاء

جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے بغض رکھا اس کا ایمان مکمل ہو گیا اس کا کیا مطلب ہے؟ اور کس کس سے اللہ پاک کے لئے محبت کریں اور کس کس سے بغض رکھیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس حدیث شریف کا مطلب  یہ ہے کہ جو آدمی اپنا ہر فعل صرف  اللہ تعالی  کو راضی رکھنے کے لئے کرتا ہو، اپنے نفس  کی خواہش پوری کرنا مقصدنہ ہو تو اسنے اپنے ایمان کو اچھے طریقے سےمکمل کرلیا۔ خلاصہ یہ کہ متقی وپرہیزگار لوگوں سے اللہ کے لئے محبت ہو، اور اللہ کے نافرمان لوگوں سے ان کی نافرمانی کی وجہ سے بغض ہو، محض اپنی ذاتی دل چسپی کی وجہ سے محبت اور کسی ذاتی تکلیف کی وجہ سے نفرت نہ ہو۔

لمعات التنقیح شرح مشکوۃ (حدیث نمبر:۳۰ كےضمن) میں ہے

"(من أحب لله، وأبغض لله، وأعطى لله، ومنع لله فقد استكمل الإيمان) يعني من كان جميع أفعاله لوجه الله لا لحظ نفسه وميل إلى ما سوى الله ورضاه سبحانه، فقد جعل إيمانه كاملًا تامًّا، وهذا توحيد الإخلاص وتجريد الذي لا يتيسر إلا للكُمَّلِ من الصديقين، رزقنا اللہ،”

فیض القدیر للمناوی میں ہے:

"(وأبغض لله) لا لإيذاء من أبغضه له بل لكفره أو عصيانه”

التمہید لابن عبدالبر (تحت الحدیث الثانی لابی طوالۃ) میں ہے:

"ومن البغض في الله بغض من حاد الله وجاهر بمعاصيه أو ألحد في صفاته وكفر به وكذب رسله أو نحو هذا كله”

مرقاۃالمفاتیح  (باب الأمر بالمعروف)  میں ہے:

"لأن مقتضى البغض في الله أن يبعدوا عنهم ويهاجروهم ويقاطعوهم ولا يواصلوهم ولذا قال فلعنهم أي العاصين والساكتين المصاحبين ففيه تغليب كما في قوله تعالى لعن الذين كفروا من بني إسرائيل، اھ”

کفایۃ المفتی (285/4) میں ہے:

"البغض للہ، کے  معنی یہ ہیں کہ کسی کے اعمال شرعیہ کی خرابی کی وجہ سے اس سے اللہ کے واسطے بغض رکھا جائے”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved