- فتوی نمبر: 16-97
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
اگر کوئی قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ بھی بال اور ناخن نہ کٹوائے اور عید الاضحیٰ کے دن یہ کام کرے
حدیث “ایک آدمی نے پوچھا کہ اگر مجھے دودھ کے جانور کے علاؤہ کوئی جانور نہ ملے تو کیا میں اس کی قربانی کر وں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تم اپنے بال کاٹ لو،ناخن تراش لو اور زیرناف بالوں کی صفائی کرلو ، اللہ کے ہاں تمہاری یہی کامل قربانی ہوگی۔”
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث صحیح ہے لیکن اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جس شخص کا قربانی کا ارداہ نہ ہو وہ بھی عشرہ ذی الحجہ میں بال یا ناخن نہ کٹوائے کیونکہ مذکورہ واقعہ خود عید کے دن کا ہے اور اس شخص کا قربانی کا ارادہ بھی تھا (اگرچہ قربانی اس پر واجب نہ تھی جیسا کہ بعض لوگ قربانی واجب نہ ہونے کے باوجود ہمت کر کے قربانی کر لیتے ہیں ) لیکن چونکہ اس کے پاس اس ایک بکری کے علاوہ کچھ نہ تھا اور اس کی قربانی کرنے سے خود اس کو تنگی ہونی تھی اس لیے اس کو کہا گیا کہ تم اس کی قربانی مت کرو اور قربانی کا ارادہ کرنے کی وجہ سے اب تک جو تم نے بال یا ناخن نہیں کٹوائے تھے انہیں کٹوا لو تمہاری یہی قربانی ہے۔
چناچہ شرح مشکل الآثار ص 144ج14 میں ہے۔
بَابُ بَيَانِ مُشْكِلِ مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَفْعَلُهُ فِي يَوْمِ النَّحْرِ مَنْ ضَحَّى فِي شَعْرِهِ وَفِي أَظْفَارِهِ
٥٥٣٠ – حدثنا يونس، حدثنا ابن وهب، أخبرني سعيد بن أبي أيوب، وعمرو بن الحارث، وعبد الله بن عياش، عن عياش بن عباس القتباني، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل: ” وأمرت بيوم الأضحى عيدا , جعله الله لهذه الأمة ” قال الرجل: أفرأيت إن لم أجد إلا منحة انثى، أفأضحي بها؟ قال: ” لا، ولكن تأخذ من شعرك , وتقلم من أظفارك، وتأخذ من شاربك، وتحلق عانتك، فإن ذلك تمام أضحيتك عند الله “
٥٥٣١ – وحدثنا سليمان بن شعيب الكيساني، حدثنا عبد الله بن يزيد أبو عبد الرحمن المقرئ البكري، حدثنا سعيد بن أبي أيوب، حدثني عياش بن عباس، ثم ذكر بإسناده مثله. ففي هذا الحديث: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حض الرجل المذكور فيه على يوم الأضحى، وأمره أن يفعل فيه في شعره وأظفاره ما أمره أن يفعل فيه ما فيه، وكان في ذلك ما قد دل أنه قد كان قبل ذلك غير مطلق له ذلك الفعل، فكان الذي في هذا الحديث شدا لما في حديث أم سلمة، وتقوية له، وبالله التوفيق۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved