- فتوی نمبر: 16-57
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا کوئی ایسی حدیث معتبر موجود ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں جہنم کے دروازے بند ہوتے ہیں اور جو مسلمان فوت ہوتا ہے وہ بغیر حساب کے جنت میں جاتا ہے اور غیر مسلم سے بھی سزا موخر کر دی جاتی ہے ۔کیا یہ روایت درست ہے؟
ہمارے ہاں جب کوئی شخص رمضان میں فوت ہو جائے تو اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ خوش قسمت شخص تھا کہ اللہ پاک نے اس کو رمضان المبارک میں موت دی،نہ اس پر قبر کا عذاب ہوگا نہ قیامت کے دن اس کا حساب وکتاب ہوگا اور نہ یہ جہنم میں جائے گا۔ کیا اس بات کی کوئی حقیقت ہے کہ رمضان میں فوت ہونے والوں کے بارے میں کتب احادیث میں کوئی خاص بشارت ہے ؟تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک ضعیف روایت میں یہ بات مذکور ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں میت سے عذاب قبراٹھالیاجاتاہے چونکہ اس مسئلے کاتعلق فضائل سے ہے اس لیے ضعیف روایت بھی قابل قبول ہے ۔ حدیث میں ’’موتی‘‘کالفظ عام ہے جو مسلم اورکافر دونوں کو شامل ہے البتہ علماء نے یہ لکھا ہے کہ مسلمان میت سے عذاب اٹھنے کے بعد دوبارہ نہ ہو گا جبکہ کافر کو دوبارہ ہوگا۔نیز عذاب والی بات صرف عذاب قبر سے متعلق ہے قیامت کے حساب وکتاب اورجہنم کے عذاب سے متعلق نہیں۔
في شرح الصدورلسيوطي:187
قال ابن رجب روي باسناد ضعيف عن انس بن مالک ان عذاب القبر يرفع عن الموتي في شهررمضان.
حاشية ابن عابدين (2/ 165)
قوله ( ويأمن الميت من عذاب القبر الخ ) قال أهل السنة والجماعة عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق لكن إن كان كافرا فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان فيعذب اللحم متصلا بالروح والروح متصلا بالجسم فيتألم الروح مع الجسد وإن كان خارجا عنه والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعة واحدة وضغطه القبر ثم يقطع كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحموي ملخصا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved