• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جمعہ کے خطبہ سے پہلے تقریر

استفتاء

جمعہ کے خطبہ سے پہلے وعظ و نصیحت/ تقریر کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت مطلوب ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نمازِ جمعہ کے خطبہ سے پہلے وعظ و تقریر کرنا جائز ہے۔ متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کا ثبوت ملتا ہے جیسا کہ مستدرک حاکم میں ہے:

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے اپنی تقریر میں حضور ﷺ کی احادیث بیان کرتے  تھے، جب امام خطبے کے لیے آتے تو وہ اپنی تقریر موقوف کر دیا کرتے تھے۔” (مستدرک حاکم: 5/ 245، قال الحاکم الذہبی صحیح)

"حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کے اصرار پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو اجازت دے دی کہ جمعہ کے دن خطبے کے لیے میرے آنے سے پہلے تقریر کر سکتے ہو۔” (اصابہ فی تذکرۃ الصحابہ: 1/ 184)

ہمارے زمانے میں دین سے دوری ہے اور علم دین سیکھنے اور دینی مجالس میں آنے کا شوق نہیں رہا ہے، اس لیے لوگوں تک دین

کی معلومات بہم پہنچانے کے لیے جمعہ سے پہلے تقریر کرنا مفید ہے، مگر اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وعظ و بیان مختصر ہو کیونکہ نماز جمعہ جلد ادا کرنا مستحب ہے اور خطبہ کی اذان سے پہلے پانچ سات منٹ سنتیں ادا کرنے کے لیے دیے جائیں۔

"عن عاصم بن محمد عن أبيه قال رأيت أبا هريرة رضي الله عنه يخرج يوم الجمعة فيقبض علی رمانتي المنبر قائماً و يقول حدثنا أبو القاسم رسول الله ﷺ الصادق المصدوق فلا يزال يحدث حتی إذا سمع فتح باب المقصورة لخروج الإمام للصلاة جلس… هذا حديث صحيح الإسناد” (مستدرك: 5/ 245)

استأذن عمر رضي الله عنه في القصص سنين فأبی أن يأذن له فاستأذنه في يوم واحد فلما أكثر عليه قال له ما تقول؟ قال أقرأ عليهم القرآن و آمرهم بالخير و أنهاهم عن الشر قال عمر رضي الله عنه ذلك الذبح ثم قال: عظ قبل أن أخرج في الجمعة فكان يفعل ذلك يوماً واحداً في الجمعة….. فلما كان عثمان رضي الله عنه استزاده فزاده يوماً آخر. (مختصر تاريخ دمشق: 1/ 734)

عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله ﷺ لا يطيل الموعظة يوم الجمعة إنما هن كلمات يسيرات. (مستدرك: 1/ 426)

لكن جزم في الأشباه من فن الأحكام أنه لا يسن لها الإبراد و في جامع الفتاوی لقارئ الهداية قيل: إنه مشروع لأنها تؤدی في وقت الظهر و تقوم مقامه و قال الجمهور ليس بمشروع لأنها تقام بجمع عظيم فتأخيرها مفضٍ إلی الحرج و لا كذكك الظهر و موافقة الخلف لأصله من كل وجه ليس بشرط. (رد المحتار: 3/ 32)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved