• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاٹ میں کمی کا حقدار

  • فتوی نمبر: 6-131
  • تاریخ: 02 اکتوبر 2013
  • عنوانات:

استفتاء

شوگر ملوں میں بروکر حضرات کسانوں سے گنا لے کر فیکٹری والوں کو دیتے ہیں (یعنی کسان بائع ہے اور فیکٹری مشتری) اور بروکر حضرات اپنی اجرت یعنی کمیشن بائع سے یعنی کسان سے وصول کرتا ہے۔

مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ شوگر ملوں والے اگر کسان کو گنے پر فرض کریں 200 کلو کاٹ لگا دیتے ہیں اندازے سے مٹی وغیرہ کی، اور بعد  میں  بروکر  اپنے تعلقات استعمال کر کے فیکٹری مالک سے کاٹ 100 کلو کم کروا لے تو کیا یہ کاٹ کے پیسے بھی بروکر کے لیے حلال

ہیں یا بروکر صرف اپنی خدمات پر اپنا کمیشن ہی وصول کر سکتا ہے؟

مفتی صاحب میرا تعلق ویسٹ پیپر سے ہے، اور ہمارے ہاں بھی ردی مرچنٹ اور پیپر ملوں کے درمیان خرید و فروخت بروکر کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ ہمارے ردی مال کو بھی فیکٹری والے کاٹ لگاتے ہیں اور بروکر حضرات بعد میں فیکٹری مالکان سے کچھ کاٹ کم کروا کے یا تو اس کاٹ کے پیسے ردی والے کو دے دیتے ہیں یا پھر وہ پیسے خود استعمال کر لیتے ہیں جبکہ بروکر کو کمیشن بھی دی جاتی ہے۔ تو کیا بروکر کے لیے کاٹ کے پیسے حلال ہیں یا حرام؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مل کا مال خرید لینے کے بعد کاٹ میں کمی کرنے کا مطلب ہے خریدے ہوئے مال کی قیمت میں اضافہ کرنا۔ اور یہ اضافہ کسان کا یا ردی والے کا ہو گا، بروکر کا نہیں۔

بروکر کو اپنی طے شدہ اجرت ملے گی، جسے وہ سودا کروانے سے پہلے  کسان یا ردی والے کو پوری تفصیل بتا کر بڑھوا بھی سکتا ہے۔ لیکن کاٹ کو بغیر اجازت لیے خود نہیں رکھ سکتا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved