- فتوی نمبر: 18-158
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسلمان اپنے غیر مسلم دوست کے عزیز کی وفات پر تعزیت کن الفاظ میں کرے؟
میں ایک ہسپتال میں جاب کرتا ہوں ، جس میں مسیحی عملہ بھی شامل ہے۔ان کی بھی خوشی و غمی آتی ہے۔میں ان کی خوشی میں کبھی شریک نہیں ہوتا نہ مبارکباد دیتا ہوں۔
اب یہ پوچھنا ہے کہ کیا مسیحی عملہ میں کسی کے ہاں فوتگی ہو جائے تو اس کی تعزیت کرنی چاہیے؟ کیونکہ ایک ساتھ کام وغیرہ کرنے کی بنا پر وہ دوست بھی ہے۔اگر تعزیت کریں تو کن الفاظوں میں کی جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی کافر کی وفات پر اس کے عزیز و اقارب سے تعزیت کرنا جائز ہے۔ البتہ تعزیت میں مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں بلکہ اس طرح کے الفاظ میں دعا دی جائے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا بہتر بدل عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ آپ کے معاملے کو درست فرمائے۔ نیز یہ دعا دیتے ہوئے دل میں یہ ہو کہ یہ شخص مسلمان ہو جائے تاکہ اس کی اگلی نسلیں بھی مسلمان ہو جائیں جو اس مرنے والے سے بہتر بدل ہوں اور اسی میں اس شخص کے معاملے کی درستگی ہے۔
شامی(639/9) میں ہے:
وفي النوادر جار يهودي أو مجوسي مات ابن له أو قريب ينبغي أن يعزيه ويقول أخلف الله عليك خيرا منه وأصلحك وكان معناه أصلحك الله بالإسلام يعني رزقك الإسلام ورزقك ولدا مسلما كفاية
فتاوی عالمگیری (348/5)میں ہے:
ولا يدعو للذمي بالمغفرة ولو دعا له بالهدى جاز لأنه عليه السلام قال اللهم اهد قومي فإنهم لا يعلمون كذا في التبيين…. إذا قال للذمي أطال الله بقاءك إن كان نيته أن الله تعالى يطيل بقاءه ليسلم أو يؤدي الجزية عن ذل وصغار فلا بأس به وإن لو ينو شيئا يكره كذا في المحيط ولو دعا للذمي بطول العمر قيل لا يجوز لأن فيه التمادي على الكفر وقيل يجوز لأن في طول عمره نفعا للمسلمين بأداء الجزية فيكون دعاء لهم وعلى هذا الاختلاف الدعاء له بالعافية كذا في التبيين وقال مجاهد إذا كتبت إلى اليهودي أو النصراني في الحاجة فاكتب السلام على من اتبع الهدى ويلقى الكافر والمبتدع بوجه مكفهر تكره المصافحة مع الذمي وإن صافحه يغسل يده إن كان متوضئا كذا في الغرائب ولا بأس بمصافحة المسلم جاره النصراني إذا رجع بعد الغيبة ويتأذى بترك المصافحة كذا في القنية ولا بأس بعيادة اليهودي والنصراني وفي المجوسي اختلاف كذا في التهذيب ويجوز عيادة الذمي كذا في التبيين واختلفوا في عيادة الفاسق والأصح أنه لا بأس بها وإذا مات الكافر قال لوالده أو قريبه في تعزيته أخلف الله عليك خيرا منه وأصلحك أي أصلحك بالإسلام ورزقك ولدا مسلما لأن الخيرية به تظهر كذا في التبيين
© Copyright 2024, All Rights Reserved