• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کپڑوں کے پہننے کی مسنون ترتیب

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مرد اور عورت کے لباس پہننے میں ترتیب کے حوالے سے کوئی مسنون طریقہ ہے؟ جیسے پہلے شلوار پہنی چاہیے پھر قمیص۔نیز عورت کے حوالے سے بھی ایسی کوئی مسنون ترتیب ہے؟حدیث یا فقہی عبارات سے مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لباس پہنتے وقت مسنون اعمال دوہیں(۱)دائیں طرف سے ابتداءکرنا(مثلاقمیص کادایاں بازوپہلے پہننا یاشلوار کادایاں پائنچاپہلے پہننا)(۲)قمیص کوشلوار سے پہلے پہننالیکن یہ جب ہے جب قمیص ایسی ہوکہ اس کے پہننے سے ستر چھپ جائے ورنہ شلوار کو پہلے پہنا جائےکیونکہ اصل مقصد ستر کو جلدی چھپانا ہے۔نیز یہی ترتیب عورت کے لیے بھی ہے۔

ترمذی (رقم الحدیث:1766)میں ہے:

عن ابي هريرة رضي الله عنه کان رسول الله ﷺ اذا لبس قميصا بدأبميامنه

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کرتہ پہنتے وقت دائیں جانب سے ابتداء فرماتےتھے۔

طبرانی :(رقم الحدیث:843)22/336

عن ابي رهم قال:قال رسولﷺ …………… وان من لبسة الانبياءالقميص قبل السراويل

ترجمہ:……….حضرت ابورہم ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا کہ……… انبیاء علیہم السلام کےلباس پہننے کے طریقوں میں سے یہ ہے کہ قمیص کو پاجامہ(شلوار)سے پہلے پہناجائے۔

اس کی وجہ جامع صغیر کی شرح میں یہ لکھی ہے کہ قمیص(جوعربوں کے ہاں رائج تھا)وہ کل بدن کو ڈھانپ لیتا ہے۔

چنانچہ التنوير شرح الجامع الصغير:(رقم الحديث:2456)(4/117)میں ہے:

وان من لبسة الانبياء)بکسراللام قيل ويضم (القميص قبل السراويل)اي لبسة قبلها لانه سترکل البدن فيحتمل ان المراد اي يلبسونه اولاثم السراويل

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved