• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھی رقم کو اگر بینک استعمال کرے تو اس کا گناہ کس پر ہے

  • فتوی نمبر: 14-364
  • تاریخ: 10 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولا جائے تو جو پیسہ اکاؤنٹ میں پڑے ہیں کیا بینکوں والے ان پیسوں پر سودی لین دین کرتے ہیں؟ اور اس کا گناہ ہمیں ہوگا کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھو ائے گئے پیسوں کو اگر بینک سودی لین دین میں استعمال کرتا ہے تو یہ بینک کا اپنا ذاتی فعل  ہے  ۔کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے والے کو اس کا گناہ نہ ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved