• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خلوت کے بعد اور ہمبستری سے پہلے بیوی کو طلاق رجعی دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے گھر والوں نے میری رضا مندی کے بغیر ایسے لڑکے سے میری شادی کی ہے جو انتہائی بد اخلاق، بد مزاج، بدتمیز ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر لڑتا، جھگڑتا اور گالیاں دیتا ہے اور یہ ظلم و زیادتی اکثر میری ساس کے اکسانے پر کرتا ہے۔  پہلی رات ہی سے اس نے مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں لی، انتہائی بد تمیزی سے پیش آیا، اور ہمارے درمیان کوئی خاص کام نہیں ہو سکا جتنی دیر بھی میں اس کے ساتھ رہی۔ ایک  دن ایسا ہوا اس نے مجھے کہا کہ دوائی کھا لو، میں نے انکار کیا، اس پر اس کو غصہ آیا اور تین لوگوں کے درمیان میری طرف اشارہ کر کے کہا ’’میں اس کو طلاق دیتا ہوں‘‘ اس کے بعد سب نے اسے سمجھایا کہ رجوع کر لو، لیکن اس نے نہیں کیا۔ پھر ہم کمرے میں چلے گئے لیکن ہمارے درمیان میاں بیوی والا کوئی تعلق قائم نہیں ہوا۔ البتہ طلاق کے ایک ہفتہ بعد وہ میرے ساتھ لیٹا تھا اور اس نے کوشش کی، لیکن ادائیگی نہیں ہوئی، صرف جسم کے ساتھ جسم لگا تھا۔ طلاق کے بعد مجھے تین حیض آچکے ہیں۔ ہم ایک مہینہ اکٹھے رہے پھر میرے والد صاحب مجھے لے آئے۔ اب ایک مہینہ چالیس دن مجھے اپنے والدین کے گھر آئے ہوئے گذر چکے ہیں۔ اب میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا طلاق ہو گئی ہے؟ آگے نکاح کر سکتی ہوں؟

وضاحت: میاں نے کبھی ازدواجی تعلقات کے سلسلے میں خاص دلچسپی ہی نہیں لی۔ انہیں  کوئی فزیکلی مسئلہ بھی تھا جس کی وہ شادی سے پہلے دوائی لیتے تھے۔ مختصر یہ کہ میں اب بھی کنواری ہوں جیسی شادی سے پہلے تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ رخصتی ہو چکی ہے مگر چونکہ ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا اس لیے شوہر کے ان الفاظ سے کہ ’’میں اس کو طلاق دیتا ہوں‘‘ ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی ہے۔ چنانچہ پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے۔ پھر چونکہ الفاظ طلاق کے بعد عدت (یعنی تین ماہواریوں کی مدت) گذر چکی ہے اس لیے دوسری جگہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

في الدر المختار (5/ 26):

هي استدامة الملك القائم بلا عوض ما دامت في العدة أي عدة الدخول حقيقة (أي الوطء) إذ لا رجعة في عدة الخلوة.

و في الشامية:و تقدم أيضاً في باب المهر أن الخلوة الصحيحة لا تكون كالوطء في الرجعة و إذا كان ذلك في الخلوة الصحيحة فالفاسدة أولى……………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved