• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کھانے کے برتن کا دھون پینے پر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب کی   حدیث کی  تحقیق

استفتاء

حضرت امام غزالی ؒ کی کتاب احیاء العلوم میں کھانے کے آداب میں ایک بات پڑھی کہ کوئی کھانے کے بعد برتن دھو کر وہ  دھوون پی لے اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا ۔

میں پوچھنا چاہ رہا  تھا کہ (۱)یہ بات کسی حدیث کی کتاب میں بھی ذکر ہوئی ہے اور کن کن ائمہ نے اس بات کو لکھا ہے اور (۲)اس کام کو برا کہنے والے کا شرعی حکم کیا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(۱)    یہ بات ہمیں حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ملی البتہ اسےامام غزالیؒ نے ابو طالب مکی ؒ کی کتاب "قوت القلوب” (ص618)کے حوالہ سے نقل کیاہے ۔

قوت القلوب (ص 618) میں ہے :

روينا أنّ سفيان الثوري دعا إبراهيم بن أدهم وأصحابه إلى طعام فقصروا في الأكل، فلما رفعوا الطعام قال له الثوري: إنك قصرت في الأكل فقال إبراهيم: لأنك قصرت في الطعام فقصرنا في الأكل، قال: ودعا إبراهيم الثوري وأصحابه إلى طعام فأكثر منه فقال له: يا أبا إسحاق أما تخاف أن يكون هذا إسرافاً؟ فقال إبراهيم: ليس في الطعام سرف، وليلعق أصابعه قبل أنْ يمسحها بالخرقة، وليأكل ما سقط من فتات الطعام،يقال: إنه مهور الحور العين يقال: من لعق الصحفة وشرب ماءها، كان له عتق رقبة ۔۔ ۔

(۲) بلاوجہ تو اس کام کو برا کہنا جائز نہیں کیونکہ اگرچہ مذکورہ حدیث ہمیں کتب حدیث میں نہیں ملی لیکن اس کا بنیادی مضمون یعنی دھوون پینا دیگر احادیث سے ثابت ہے کیونکہ متعدد احادیث میں برتن کو صاف کرنے کی ترغیب اور اس کے فضائل وارد ہوئے ہیں اور دھو کر پینا برتن کو صاف کرنے میں مبالغہ اور اس کا تتمہ ہے ۔لہذا یہ دیکھا جائے گا کہ اس کام کو براکہنے والا کس وجہ سے اسے برا کہہ رہا ہے اگرمحض طبعی کراہت کی وجہ سے  برا کہہ رہا ہے تو گنجائش ہے اور اگر کسی اور وجہ سے کہہ رہا ہے تو اسے واضح کرے ۔

اتحاف السادۃ المتقین (5/225)میں ہے :

(وان یلعق القصعة) ومافی معناها  کالصحفة والصحن (یقال من لعق القصعة و شرب ماءها کان له عتق رقبة) ای بمنزلة  عتق رقبة هکذا نقله صاحب القوت و قد روی مرفوعا بمعناہ من حدیث  نبيشة الخير الهذلي رفعه من أكل في قصعة ولحسها استغفرت له القصعة رواه الترمذي من حديث المعلى بن راشد حدثني جدتي أم عاصم قالت دخل علينا نبيشة الخير ونحن نأكل في قصعة فحدثنا أن رسول الله صلّى الله عليه وسلم قال فذكره وهكذا أخرجه ابن ماجه وآخرون منهم أحمد والبغوي والدارمي وابن أبي خيثمة وابن السكن وابن شاهين

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved