- فتوی نمبر: 18-303
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کل تبلیغی جماعت کی طرف سے یہ بات بہت سننے کو آرہی ہے کہ کھانے کی دعائیں بسم الله وبركة الله ،اور الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين ہیں تو آیا کیا بسم الله وعلي بركة الله ،اور الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمين بھی روایات سے ملتی ہیں یا پھر” علی“ اور” من ال “ کا اضافہ ہی غلط ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کھانا کھانے کے شروع کی دعامیں ”علی “کا لفظ اور بعد کی دعا میں ”من “ کے الفاظ بعض ایسی کتابوں میں مذکور ہیں جو اصل ماخذ کی حیثیت نہیں رکھتی اور جو کتابیں اصل ماخذ کی حیثیت ركھتی ہیں ان میں یہ دونوں لفظ مذکور نہیں ۔ اب یہ بھی ممکن ہے کہ جن کتابوں کے مصنفین نے ان دونوں الفاظ کو ذکر کیا ہے ان کے سامنے کوئی ایسا نسخہ ہو جس میں یہ دونوں الفاظ مذکور ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ناقلین سے نقل میں کچھ تسامح ہوا ہو ۔ مسئلہ چونکہ آداب سے متعلق ہے اوران دونوں لفظوں کو دعا میں پڑھنے یا نہ پڑھنے سے معنی پر کوئی اثر بھی نہیں پڑتا ۔ اس لیے اس میں کسی ایک جانب میں غلو کرنا درست نہیں ۔
المستدرک ج4ص120:
عن بن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم وأبا بكر وعمر رضي الله عنهما أتوا بيت أبي أيوب فلما أكلوا وشبعوا قال النبي صلى الله عليه وسلم خبز ولحم وتمر وبسر ورطب إذا أصبتم مثل هذا فضربتم بأيديكم فكلوا بسم الله وبركة الله هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه
سنن ترمذی ج ص658:
عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا أكل أو شرب قال الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين
© Copyright 2024, All Rights Reserved