• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خلع کے مطالبے پر بیوی کو ایک صریح طلاق دینا

  • فتوی نمبر: 30-186
  • تاریخ: 30 جولائی 2023

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ اگر بیوی شوہر سے خلع کا مطالبہ کرےاور شوہر اس کے اس مطالبے کو پورا کرتے ہوئے ایک طلاق دے دے تو اگر میاں بیوی دونوں رجوع کرنا چاہیں تو کیا دوران عدت رجوع کیا  جا سکتا ہے؟ اس سے پہلے شوہر نے بیوی کو کبھی طلاق نہیں دی یہ پہلی دفعہ بیوی کے خلع کے مطالبے پر دی گئی اور اب میاں بیوی دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں ؟ بیوی کے خلع کے مطالبے پر شوہر نے بیوی سے بیرونِ ملک سے ویڈیو کال پر پوچھا کہ” یہ جو خلع کا مطالبہ کر رہی  ہو اس پر آپ دل سے راضی ہیں ؟” بیوی کے اقرار کے بعد شوہر نے ان الفاظ کی ادائیگی کی کہ” میں آپ کو آپ کا یہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے ایک طلاق دیتا ہوں” لہذا میرا سوال یہ ہے کہ اس خلع کے مطالبے پر دی گئی  ایک طلاق میں رجوع کیا جا سکتا ہے جبکہ میاں بیوی دونوں رجوع کے فیصلے پر آمادہ ہوں ؟

وضاحت مطلوب ہے : (1) سائل کاسوال سے کیا تعلق ہے؟(2) عورت نے اس طلاق پر شوہر کو کچھ مال بھی دیا تھا یا نہیں؟

جواب وضاحت؛(1) یہ میرے اور میری بیوی کے متعلق ہے۔(2) خلع نامہ کا ایک پیپر لڑکی کے بھائی نے لڑکے کے گھر بھیجا (جو ساتھ لف ہے) جس میں یہ واضح  لکھا ہے کہ لڑکی اس خلع کے بدلے میں اپنا مہر معاف کرتی ہے لیکن ان کاغذات  پر نہ تو کوئی لڑکی کی جانب سے دستخط ہیں اور نہ ہی شوہر نے کیے۔ بس بیوی سے اس کی فون پر گفتگو  ہوئی اور مال  یا مہر کا تذکرہ  کیے بغیر   شوہر نے طلاق  کے  الفاظ کہہ دیئے تھے اور بیوی نے کوئی   مال نہیں دیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک رجعی طلاق واقع ہوچکی ہے جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے اندر رجوع ہوسکتا ہے اور اگر عدت کے اندر رجوع نہ کیا تو عدت کے  بعد اکٹھے رہنے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا جس میں مہر بھی ہوگا اور گواہ بھی ہوں گے۔

نوٹ: رجوع کرنے یا دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں اگرچہ بیوی نے اپنے  مطالبے میں خلع کا ذکر کیا  تھا لیکن اس کے جواب میں شوہر نے جو جملہ کہا کہ ” میں آپ کو آپ کا یہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے ایک طلاق دیتا ہوں” اس میں ایک صریح طلاق کا ذکر ہے جس سے ایک رجعی طلاق ہی واقع ہوئی ہے، خلع نہیں ہوا کیونکہ  خلع کے لیے خلع کے الفاظ ہونا ضروری ہیں۔

ہدایہ(2/373) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته ‌تطليقة ‌رجعية أو تطلقتين فله أو يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض لقوله تعالى فأمسكو هن بمعروف من غير فصل

ہندیہ (1/488)میں ہے:

‌الخلع ‌إزالة ‌ملك النكاح ببدل بلفظ الخلع……….. (وحكمه) وقوع الطلاق البائن كذا في التبيين

ہدایہ (2/84) میں ہے:

 الطلاق على ضربين: صريح وكناية، فالصريح قوله: أنت طالق ومطلقة وطلقتك فهذا يقع به الطلاق الرجعى.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved