• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کنایہ الفاظ میں شوہر کا عدم نیت کا دعویٰ

استفتاء

گذارش ہے کہ میں نے اپنی کزن کا مسئلہ پوچھنا تھا کہ جس کے شوہر نے اسے مختلف اوقات میں مختلف الفاظ کہے تھے، اس کا جواب دار الافتاء سے ایک طلاق بائنہ کا موصول ہو گیا تھا، کہ تجدید نکاح کے بعد زوجین اکٹھے رہ سکتے ہیں۔

گذارش ہے کہ شوہر نے دو سالوں میں کبھی عورت کو کپڑا بھی بنا کر نہیں دیا، اب وہ کوئی کام بھی نہیں کرتا، ہر وقت بیوی کو اپنے بھائیوں سے تقاضا کرنے کا کہتا رہتا ہے، اور گالم گلوچ اس کے علاوہ ہے، جس کی وجہ سے عورت اکٹھا نہیں رہنا چاہتی۔ کیا عورت عدت مکمل ہونے کے بعد کہیں اور نکاح کر سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت نے جو الفاظ نقل کیے ہیں شوہر ان کا اعتراف کرتا ہے، البتہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، لیکن حالت غضب کا قرینہ موجود ہونے سے نیت کی ضرورت بھی نہیں رہی اور عورت پر طلاق بائن واقع ہوئی، اگرچہ عورت کو طلاق بائن کے بعد حق حاصل ہے کہ وہ عدت گذار کر کسی اور جگہ نکاح کر لے،لیکن دشمنی سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ عورت عدالت سے نکاح فسخ  کر الے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved