- فتوی نمبر: 6-122
- تاریخ: 28 ستمبر 2013
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
**** میں*** اور میرے والد*** پر ایک پلاٹ پر لکڑی کوئلہ کاروبار کے شراکت پر راضی ہوئے۔
تقریباً 8 یا 9 سال شراکت ہوئی، ہر سال *** آتا، حساب کرتا اور اپنے حصہ کا منافع وصول کر لیتا۔
پھر یہ دکان ***نے میرے والد کو عرصہ پانچ سال کے لیے اجارہ (ٹھیکہ) پر دے دی، ڈیڑھ سال بعد**** میں دکان میرے والد صاحب سے لے کر دیگر شخص***کو دے دی۔ تقریباً 5 سال بعد*** کا بیٹا حاجی یعقوب آیا اور 1965- 5- 4 کو***میں فیصلہ تحریر کیا۔ جس میں مبلغ 1750 روپیہ *** (سائل کا والد) کے ذمہ ٹھہرائے اور شک شبہ کی بنیاد پر قسم رکھی اور قسم کی میعاد ایک سال تحریر کی۔ میرے والد صاحب فیصلہ سنتے ہی اٹھے اور کہا کہ میں مستقبل کی پریشانی نہیں لینا چاہتا ابھی قرآن پر قسم اٹھاتا ہوں۔****ے کہا کہ میرے والد *** بیمار ہے، میں قسم سے دستبردار ہوتا ہوں تاکہ والد کی فوتگی کی صورت میں لوگوں کو جواز نہ ملے کہ یہ قرآن کا نتیجہ ہے۔
گذارش ہے کہ میرا والد تمام عمر قسم دینے کے لیے تیار تھا اور اب ہم بھی والد صاحب کی قسم دینے کے لیے تیار ہیں۔ وضاحت فرمائیں کہ جرگہ کوئی غیر شرعی فیصلہ صادر نہ کریں۔
نوٹ:***کے پاس بطور ثبوت کے ادائیگی کی رسید موجود ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے پاس جب ادائیگی کا ثبوت موجود ہے تو حاجی یعقوب اس کو قبول کیوں نہیں کرتے، اگر وہ قسم لیں تو آپ قسم اٹھا سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved