• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی بندے کا اپنے اوپر وحی کے نزول کا دعویٰ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کا نام ناصر احمد سلطانی ہے وہ پیدائشی قادیانی جماعت سے ہے اور وہ ایک عرصے سے جماعت احمدیہ حقیقی کے نام سے اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر مستقل اپنی تقاریر اپ لوڈ کرتا ہے اور لوگوں کو دعوت دیتا ہے کہ مجھ پر ایمان لائیں۔ میں ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہوں۔

محترم مفتی صاحب صرف دو حوالے اس کے گفتگو سے من و عن نقل کیے جا رہے ہیں۔

1۔ میرا مقصد ہے بات کرنے کا وہ یہ ہے کہ اس طرح نہ دیکھا جائے جس طرح لوگ جس نظریے، جس Angle سے، جس طریقے سے دیکھنا چاہ رہے ہیں۔ میری خوابوں، الہامات اور کشوف ۔۔۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ تم مسیح موعود جیسے کیسے ہو گئے یا مجدد کیسے ہو گئے؟ میں مسیح موعود جیسا واقعتاً نہیں ہوں۔ میں ان کا غلام ہوں لیکن بہر حال ایک مشابہت ایک مامور کی دوسرے کے ساتھ ہوتی ہے ’’میں محمد رسول اللہ ﷺ جیسا بھی ہوں۔ لیکن میں ان کا بہت ہی غلام در غلام میں ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہوں، خاکِ پا بھی کہنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، لیکن بہر حال اس وقت خدا تعالیٰ نے محمد رسول ﷺ کا جلوہ میرے اندر ظاہر کیا ہے اور کوئی ایسا شخص نہیں ہے میرے علاوہ، جس کے اندر محمد رسول اللہ ﷺ اور مسیح موعود کا جلوہ ظاہر ہو۔ تو یہ میری مجبوری ہے کہ باوجود میں نے اپنی عاجزی کے، میں یہ ساری باتیں اآپ کو کہوں کہ خدا میرے اندر جلوہ گر ہے۔ خدا اس وقت دنیا کے اندر، میرے ذریعے اپنا اظہار اور اپنا تعارف کروانا چاہتا ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ کا تعارف اس وقت خدا میرے ذریعے کروانا چاہتا ہے۔ مسیح موعود کا اور تمام انبیاء اور تما اولیاء کا تعارف اس وقت میرے ذریعے سے کروانا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ نہیں کہ میں ان کے مقام میں برابر ہوں، خدا کی نظر میں جو میرا مقام ہے وہ ہے لیکن وہ ایک تعارف کا وقت ہے اس وقت میں نمائندہ ہوں، اب محمد رسول اللہ ﷺ کہاں اور میری عاجزانہ ذات جو ہے وہ کہاں، لیکن بہر حال یہ ایک حقیقت ہے، اس حقیقت سے جو انکار کرے میں بھی انکار کروں تو غلط ہو گا۔ اور کوئی بھی انکار کرے گا تو غلطی کرے گا، سویہ حقیقت ہے جس کو میں نے ظاہر کیا اآپ پر اور کوئی جو ہے  وہ اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکے گا۔ آج نہیں کل یہ حقیقت ثابت ہو کر رہے گی آج لیلۃ القدر کا وقت ہے اندھیرا ہے اس وقت ایمان لانے والے یقیناً خوش نصیب ہوں گے ان کے ایمان اور ان لوگوں کے ایمان میں بڑا فرق ہوگا جو بعد میں ایمان لائیں گے۔ جب فتوحات ہو رہی ہوں گی ترقیات ہو رہی ہوں گی اور اونچا اللہ تعالیٰ جماعت کو لے جائےگا۔ پھر تو ٹرینڈ ہی بن جاتا ہے لوگ تو دیکھ دیکھ کر ہی قبول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن وہ وقت جو قربانیوں کا وقت ہے مشکلات کا وقت ہے جھمیلے کا وقت ہے اس وقت قبول کرنے والے جو عقیدت رکھتے ہیں وہی زیادہ ثواب کے مستحق ہیں۔‘‘

2۔ ’’یہ لوگ جو میرے ساتھ ہونے والے کلام کو خاص طور پر لاہور جماعت اور مرزا محمود احمد والی جماعت کو مخاطب کرتا ہوں کہ وہ میرے کلام کو بہت ہی معمولی کیا ہے کہ آپ کو خواب میں آگئیں، الہام ہو گیا، وہی بنیاد ہوتی ہے دعوے کی اور اسی بنیاد پر میں نے دعویٰ کیا ہے، اس وقت کے امام یعنی ساجد ناصر احمد سلطانی نے بھی اسی کے مطابق وعویٰ کیا ہے، جو خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوتا ہے، اور خدا کا کلام قرآنی وحی کی شکل میں ہے، جو قرآنی وحی سے مشابہت رکھتا ہے وہ بھی نازل ہوتا ہے، کئی آیات ہیں جو میرے پر نازل ہوئی اور اللہ کے فضل سے وہ بڑا زبردست خدا کا کلام ہوتا ہے جو قرآن سے مشابہت رکھتا ہے، وہ قرآن نہیں ہے بیشک قرآن کے جیسے الفاظ وہ الفاظ ہیں جو میرے پر ایک آیت مثلاً بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بارہا نازل ہوئی ہے لیکن جو بسم اللہ میرے پہ  نازل ہوئی اور جو بسم اللہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل ہوئی، اس میں زمین  آسمان کا فرق ہے۔ وہ قرآن ہے، اور میرے خدا کا کلام ان کے غلام کا کلام ہے۔ اس لیے بہر حال یہ فرق ہے جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے لیکن معیار بہر حال فرق ہے جو باقی وحی نازل ہو رہی ہے اور جو قرآنی آیات سے مشابہت رکھنے والی وحی نازل ہو رہی ہے اس میں بڑا فرق ہے یہ بھی ایک Standardکے حساب سے دیکھنے والی بات ہے۔‘‘

محترم مفتی صاحب درج کردہ عبارات کے مطابق مذکورہ شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟اس کی ان عبارات سے نبی رحمت ﷺ اور قرآن کریم کی توہین ہوتی ہے یا نہیں؟

نوٹ: مزید تسلی کے لیے ویڈیو ثبوت استفتاء کے ساتھ موجود ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وحی جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہو وہ نبی و رسول کا خاصہ ہوتی ہے۔ اور حضرت محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا خواہ کیسا ہی مانا جائے۔ یہ شخص یعنی ناصر احمد سلطان اگر اس کی طرف منسوب حوالے واقعی اس کے ہیں تو یہ شخص جھوٹا، مکار اور فتنہ ہے۔ اور اگر یہ شخص پہلے قادیانی تھا تب بھی یہی حکم ہے۔

اس شخص کے دعوے میں  توہینِ قرآن بھی ہے اور توہینِ رسول بھی ہے کیونکہ اس دعوے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن مکمل کتاب نہیں ہے اور حضرت محمد ﷺ مکمل و کامل رسول نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved