• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کسی آدمی کومنع کرنے کی وجہ سےمسجد کاحکم , مولوی صاحب کے نازیبا الفاظ

استفتاء

1۔ ایک شخص نے ایک مسجد تعمیر کی اور اذن عام یعنی عام الناس کے نماز پڑھنے کے لیے وقف کی ہے۔ یہی شخص ایک آدمی کو ذاتی اختلاف کی وجہ سے اس مسجد میں آنے سے روکتا ہے۔

۱۔ کیا اس مسجد میں نمازہوگی یا نہیں؟

۲۔ کیا اس مسجد میں نماز جماعت پر کوئی فرق پڑے گا یا نماز بالکل نہیں ہوگی؟۔

۳۔ کیا یہ مسجد نہیں کہلائے گی؟۔

اس بارے میں شرعی نقطہ نظر سے تفصیلی روشنی ڈالیے۔

2۔ ایک دوسری مسجد کے امام صاحب جو کہ حافظ قرآن بھی ہیں اور عالم دین بھی۔ ان کا اس مسجد کے بارے میں کہنا ہے کہ چونکہ ایک شخص کو اس مسجد میں آنے سے روکا گیا ہے اس لیے یہ مسجد نہیں ہے یہاں نماز بالکل نہیں ہوتی یہ مسجد گرا کر کوئی بریلوی امام اس مسجد میں آئے کوئی فرق نہیں پڑتا، بلکہ ان مولانا صاحب کے اس  مسجد کے بارے میں الفاظ یہ ہیں – نعوذ باللہ- (مسجد ماں کی کس میں  جائے )۔ ان مولانا کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

۱۔ کیا ایسے الفاظ کفریہ کلمات ہیں؟ ۔ ۲۔ ایسے سخت الفاظ کہنے کے بعد ان مولانا کے پیچھے نماز  پڑھنا کیسا ہے؟ ۳۔ اگر یہ الفاظ کفریہ ہیں تو کیا تجدید نکاح لازم آئے گی؟ شرعی نقطہ نظر سے تفصیلی  وضاحت کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔یہ مسجد ہے، اس میں نماز ہو جائے گی اور جماعت کی نماز پر بھی کوئی فرق نہیں پڑےگا۔

وجہ بیان کی جائے  کہ مسجد وقف کرنے والا اس آدمی کو کیوں روکتا ہے؟ فقط

2۔  جب وہ امام اس مسجد کو مسجد ہی نہیں سمجھتا تو مذکورہ الفاظ اس درجہ کی برائی نہیں ہے جو  صحیح مسجد کے بارے میں کہے جائیں۔ پھر بھی الفاظ اچھے استعمال کرنے چاہیں اور برے الفاظ سے بچنا چاہیے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved