- فتوی نمبر: 22-345
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
جب حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو کہا :” اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے ! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوئے اٹھے خدا کی قسم ! میں رسول اللہ ﷺ سے اس کی شکایت ضرور کروں گا !! آپ ﷺ کا یہ ماجرا سن کر رنگ بدل گیا اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ابوذر ! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی ؟ تمہارے اندر کی جہالت اب تک ختم نہ ہوئی !! اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوئے رونے لگے: یا رسول اللہ ﷺ میرے لئے دعائے مغفرت کر دیجئے اور پھر روتے ہوئے مسجد سے نکلے ۔۔باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر کہنے لگے : ” بلال ! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے میں مٹی سے نہ اٹھوں گا ، یقینا تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار !! یہ دیکھ کر بلال روتے ہوئے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ کہنے لگے : خدائے پاک کی قسم ! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں ، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہوکر گلے ملے اور بہت روئے ۔(بخاری 31)
اس واقعہ کی تصدیق چاہیے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ واقعہ کا ابتدائی حصہ صحیح بخاری کتاب الایمان ، باب المعاصی من امر الجاہلیۃ (ج1ص 21 رقم 31)میں موجودہے ۔صحیح بخاری میں واقعہ کی عبارت اور ترجمہ یہ ہے :
عن المعرور بن سويد قال لقيت أبا ذر بالربذة وعليه حلة وعلى غلامه حلة فسألته عن ذلك فقال إني ساببت رجلا فعيرته بأمه فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم يا أبا ذر أعيرته بأمه إنك امرؤ فيك جاهلية إخوانكم خولكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم
ترجمہ : معرور سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے ربذۃ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ایک جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نےاس (قسم کے) جوڑے کے بارے میں ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا، میں نے(رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ) ایک غلام (حضرت بلال رضی اللہ عنہ )کو برا بھلا کہہ دیا تھا اور اسے اس کی ماں کی غیرت دلائی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا :” اے ابو ذر ! تو نے انہیں ان کی ماں کی غیرت دلائی ہے یقینا تجھ میں جاہلیت کے اثرات اب بھی باقی ہیں ۔ (یاد رکھ) تمہارے ما تحت لوگ تمہارے بھائی ہیں اللہ تعالی نے انہیں تمہارے قبضہ میں دے رکھا ہے ۔تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو، تو وہ اسے بھی وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور اسے بھی وہی کپڑے پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور انہیں(ماتحتوں کو) اس قدر کام کا مکلف نہ بناؤ کہ وہ مشقت میں پڑھ جائیں اور اگر کسی سخت کام کی ذمہ داری انہیں دو، تو خود بھی ان کی مدد کرو” ۔
صحیح بخاری کے بعض شارحین (شرح صحیح بخاری لابن بطاّل ج1ص85)نے اس واقعہ میں یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نےندامت کی وجہ سے اپنی رخسار زمین پر رکھ دی اور فرمایا جب تک حضرت بلال رضی اللہ عنہ اپنے پاؤں سے میرے چہرے کو زمین میں نہ روندیں گے میں اسے زمین سے نہ اٹھاؤں گا چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ان کے اصرار پر ایسا ہی کیا ۔
وقد روى سمرة بن جندب: أن بلالاً كان الذى عيره أبو ذر بأمه. روى الوليد بن مسلم، عن أبى بكر، عن ضمرة بن حبيب، قال: كان بين أبى ذر وبين بلال محاورة، فعيره أبو ذر بسواد أمه، فانطلق بلال إلى رسول الله (صلى الله عليه وسلم) ، فشكى إليه تعييره بذلك، فأمره رسول الله (صلى الله عليه وسلم) أن يدعوه، فلما جاءه أبو ذر، قال له رسول الله (صلى الله عليه وسلم) : تمت شتمت بلالاً وعيَّرته بسواد أمه -؟ قال: نعم، قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم) : تمت ما كنت أحسب أنه بقى فى صدرك من كبر الجاهلية شىء -، فألقى أبو ذر نفسه بالأرض، ثم وضع خده على التراب، وقال: والله لا أرفع خدى من التراب حتى يطأ بلال خدى بقدمه، فوطأ خده بقدمه.
تاہم اس قدر تفصیل کے علاوہ مذکورہ واقعہ کا اختتامی حصہ تلاشِ بسیار کے باوجود ہمیں کسی کتاب میں نہ ملا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved