- فتوی نمبر: 4-348
- تاریخ: 07 مارچ 2012
- عنوانات: عقائد و نظریات > حدیث و سنت
استفتاء
میری زبان سے یہ کلمات صادر ہوئے ہیں کہ "کوئی شخص انبیاء کے درجہ سے تو نہیں بڑھ سکتا مگر ثواب میں ان سے بڑھ سکتا ہے جیسے حضرت نوح علیہ السلام نے پوری زندگی میں اسی 80 آدمیوں کو مسلمان کیا جبکہ ایک بزرگ نے ایک سو پچاس آدمیوں کو مسلمان کیا”۔
۱۔ کیا میری زبان سے صادر ہونے والے کلمات مطابق شرع ہیں یا نہیں؟
۲۔ کیا ان کلمات سے انبیاء کی شان میں تنقیص نہیں ہوئی؟
۳۔ کیا ایسے کلمات صادر ہونے سے انسان کا ایمان باقی رہتا ہے یا نہیں؟
۴۔ کیا اب تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی آدمی کے عمل کی ظاہری مقدار نبی کے کسی عمل سے زیادہ ہوجائے مثلاً نبی نے ایک یا دو حج کیے ہوں اور دوسرے شخص نے جو نبی نہیں ہے ، چالیس پچاس حج کیے ہوں یہ تو ہوسکتا ہے اور ہوا بھی ہے لیکن اس کی وجہ سے کوئی شخص کسی نبی سے نہ تو درجہ میں بڑھ سکتا ہے اور نہ ہی ثواب میں بڑھ سکتا ہے کیونکہ کسی عمل کے ثواب کی مقدار کا دار و مدار دل کے یقین اور معرفت کی کیفیت پر ہوتا ہے کہ نبی کے یقین اور معرفت کے کون شخص برابری کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں درجہ بھی تو ثواب کا ہوتا ہے۔
اس لیے یہ کہنا شرعاً جائز نہیں کہ کوئی شخص انبیاء کے درجہ سے تو نہیں بڑھ سکتا مگر ثواب میں بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے آئندہ احتیاط کریں اور دل سے توبہ استغفار کریں ۔ تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved