• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کون سی چالیس حدیثیں ہیں جن کو یاد کرنےپر قیامت کےدن عالم اٹھایا جائے گا؟یہ فضیلت اس شخص کو بھی حاصل ہوگی جو کتابی شکل میں تحریر کرکے دوسروں تک پہنچائے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس جماعت کے ساتھ حشر ہونے کی امید میں جن  کے بارے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے جو شخص میری امت کے لئے ان کے دینی امور میں چالیس حدیثیں حفظ کرے گا اللہ پاک اس کو قیامت  میں عالم اٹھائے گا اور میں اس کے لئے سفارشی اور گواہ بنوں گا۔

1۔اگر کوئی شخص کتاب میں لکھ کر دوسروں تک پہنچا دے تو وہ بھی اس حدیث کی بشارت میں داخل ہو گا؟

اکثر اسلامک بکس میں یہ حدیث لکھی   ملتی ہے جس کو چہل حدیث بھی کہتے ہیں۔

[1] مفتی عبداللہ صاحب کا اشکال:

حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’جواب نفیس‘‘ میں(جوکہ ظفراللہ شفیق کی کتاب ’’واقعہ کربلااورامام حسینؓ اوراقرار مودت‘‘کےجواب میں لکھی تھی) کہیں پر بھی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ امام کا لفظ قصدا ذکر نہیں کیا تھا حالانکہ  اس عدم ذکر کو پروفیسر ظفراللہ شفیق صاحب نےبطوراعتراض کےذکربھی کیاتھا، لہذا حضرت لکھ دیا جائے۔

مفتی رفیق صاحب کا جواب:

موجودہ دور میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ لفظ "امام” کے لکھنے پر بھی بعض حضرات کو اعتراض ہے جیساکہ احسن الفتاوی میں اس کو تشیع کااثرکہا گیاہےاور نہ لکھنے پر بھی بعض حضرات کو اعتراض ہے جیساکہ ظفراللہ شفیق نے اعتراض کیااس لیے میرا خیال یہ ہے کہ نہ لکھنے کا التزام کیا جائے اور نہ ہی نہ لکھنے کا التزام کیا جائے بلکہ کبھی لکھ دیا تو پھر بھی ٹھیک اور نہ لکھا تو پھر بھی ٹھیک۔ چناچہ حضرت ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ نے حضرت مہدی کے ساتھ امام مہدی کا لفظ لکھا ہے حالانکہ مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں بھی یہی لکھا ہے کہ یہ تشیع کا اثر ہے۔

۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی بھی حدیث یاد کرلیں یا کوئی specific (مخصوص ) احادیث ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اس سے مراد ہر وہ شخص ہے کہ جو احادیث کو محفوظ کر کے نقل کردے اور لوگوں تک پہنچا دے،  چاہے وہ ان کو زبانی یاد نہ بھی کرے ۔

2۔اس سے مراد کوئی بھی احادیث ہو سکتی ہیں بشرطیکہ    ان احادیث کا تعلق  علم ،عمل یا عقیدے سے ہو۔

شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (2/ 706)

 قال محيي الدين: معنى الحفظ هنا أن ينقل الأحاديث الأربعين إلى المسلمين، وإن لم يحفظها ولا عرف معناها، هذا حقيقة معناه، وبه يحصل انتفاع المسلمين لا بحفظها ما لم ينقلها إليهم.

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ((2/ 181

قال الإمام النووي المراد بالحفظ هنا نقل الأحاديث الأربعين إلى المسلمين وإن لم يحفظها ولا عرف معناها هذا حقيقة معناه وبه يحصل انتفاع المسلمين لا يحفظها ما لم ينقل إليهم ذكره ابن حجر وأقول في قوله ولا عرف معناها نظر لأنه لا يلائم المقام الذي هو حد العلم إذ الفقه هو العلم بالشيء والفهم له وغلب على علم الدين لشرفه وإلا فالحامل غير فقيه كما ورد في الحديث والله أعلم

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (2/ 181)

أربعين حديثا وفي معناه أربعين مسألة في أمر دينها احتراز من الأحاديث الإخبارية التي لا تعلق لها بالدين اعتقادا أو علما أو عملا من نوع واحد أو أنواع ولا وجه لمن قيدها بكونها متفرقة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved