• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کفریہ اشعار

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ستم ہے خدایا   کیوں پیار بنایا

جو ٹوٹے دل جہاں کا

کیوں اتنا رلایا کہ دل مسکرایا

یہ الفاظ سنے اور گنگنائے ہیں تجدید ایمان کی ضرورت ہےیا نہیں ؟ فتوٰی درکار ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ الفاظ سننے اور گنگنانے جائز نہیں، کیونکہ مذکورہ الفاظ گانے کے الفاظ ہیں اور گانا سننا یا گانا جائز نہیں ،تاہم ان کے سننے یا گنگنانے سے تجدید ایما ن ضروری نہیں، کیونکہ اول تو گانے کو سننے اور گنگنانے والا صرف حکایتًا ( بطور نقل کے)ان کو گنگناتا ہے، وہ اپنے عقیدے یا ذہن میں ظلم(ستم) کی نسبت اللہ تعالی کی طرف نہیں کر رہا ہوتا۔ اور دوسرے یہ کہ’’ستم‘‘کا لفظ جس طرح ظلم کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح کسی چیز کی انتہائی عمدگی  کو بیان کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے دیکھیے فرہنگ آصفیہ لفظ” ستم” ۔

اور مسلمان خواہ کتنا ہی گنہگار ہو جب تک اس کے کلام کی کوئی ایسی توجیہ کی جاسکتی ہو جو اسے کفر  سے بچا لے  تو اس کے کلام کی وہ توجیہ کرنا ضروری ہے خواہ وہ تو جیہ کمزورہی کیوں نہ ہو۔

الدر المختار 6/367

( و ) اعلم أنه ( لا يفتي بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف ولو ) كان ذلك ( رواية ضعيفة ) كما حرره في البحر وعزاه في الأشباه إلى الصغرى وفي الدرر وغيرها إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر وواحد يمنعه فعلى المفتي الميل لما يمنعه ثم لو نيته ذلك فمسلم وإلا لم ينفعه حمل المفتي على خلافه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved