• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا آپ ﷺ نے بیری کے پتوں کو بطور علاج غسل کے طور پراستعمال فرمایا ؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا چند مخصوص قسم کی بیماریوں میں بیری کے پتوں کو پانی میں ڈال کر علاج کے لیے نہانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟اگر ہے تو اس کا کیا طریقہ ہے؟پتوں پر کچھ کلمات بھی پڑھنے چاہیے؟اور پتوں کی تعداد وغیرہ کیا ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ علاج آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں،البتہ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ نے “فتح الباری”میں کتاب الطب کے باب” ھل یستخرج السحر؟”کے تحت ابن بطال ؒ شارح بخاری کے حوالے سے بیری کے پتوں سے جادو کا علاج ذکر کیا ہے۔جس میں انہوں نے یہ بات ذکر کی ہے کہ بیری کے سات سبز پتوں کو لیں اور انہیں دو پتھروں کے درمیان میں رکھ کر کوٹ لیں اور پھر ان  پتوں کو پانی میں ڈال دیں اور اس پانی پر آیت الکرسی اور چاروں قل پڑھ کر دم کر دیں اوراس میں سےبیمار کو  تین گھونٹ پلا دیں اور بقیہ پانی سے غسل کروا دیں۔

چناچہ فتح الباری( ج 11 ص 399)میں ہے:

وذكرابن بطال أن فی كتب وهب بن منبه أن يأخذ سبع ورقات من سدر اخضر فيدقه بين حجرين ثم يضربه بالماء ويقرء فيه اية الكرسي والقواقل ثم يحسومنه ثلاث حسوات ثم يغسل به فإنه يذهب عنه كل مابه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved