• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

1۔کیاعورت کامدرسہ میں باورچی رکھنا جائز ہے ؟ 2۔مدرسہ کے مطبخ وغیرہ سےمہمان رشتہ داروں کو کھانا کھلانا

  • فتوی نمبر: 17-14
  • تاریخ: 18 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

1.ایک دینی درسگاہ میں مقیم طلبہ کے لیے کھانا تیار کروانے کے لیے باورچی کی جگہ استاد کی اہلیہ کو بطور ماہانہ وظیفہ پر باورچی رکھنا کیسا ہے؟

2.استاد کی اہلیہ کا مقیم طلبہ اور اپنے لئے اور اپنے بچوں کاعلیحدہ علیحدہ کھانا پکانے میں دشواری کی وجہ سے کیا مقیم طلبہ اور اپنے بچوں اور اپنا کھانا درسگاہ کے راشن میں سے پکایا جا سکتا ہے؟کیونکہ مدارس کا راشن زیادہ ترزکوۃ،صدقات کی رقم ہی سے آتا ہے۔کیا اسی راشن میں سے کسی مہمان، رشتہ دار، دوست احباب کوکھانا کھلا سکتے ہیں؟درسگاہ کےاستاد کو معقول ماہانہ وظیفہ، رہائش اور بجلی کا بل درسگاہ کے ذمہ ہے۔ رہنمائی فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. جائز ہے۔

2.زکوۃ، صدقات کی اگر تملیک کر لی گئی ہو اور ادارے کی طرف سے استاد کے بیوی بچوں کے لئے اس میں سے کھانا رکھنے کی اجازت ہو تو اس کھانے میں سے رکھ سکتے ہیں ورنہ استاد اپنے بیوی، بچوں کے کھانے کا الگ انتظام کرے ۔ نیزمہمان، رشتہ دار ،دوست احباب کومدرسے کے کھانے میں کھانا کھلانا جائز نہیں البتہ جو مہمان مدرسہ کے ہوں اور مدرسے کی انتظامیہ کی طرف سے انہیں کھانا کھلانے کی اجازت ہو تو درست ہے بشرطیکہ صدقات واجبہ اور زکوۃ کی تملیک کے بعد کھانا بنایا گیا ہو۔ نیز اگر کبھی مجبوری میں دوست احباب یا رشتے دار کو کھانا کھلانا پڑے تو اس کامعقول معاوضہ جوانتظامیہ طےکرے ادا کرنا ضروری ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved