- فتوی نمبر: 12-340
- تاریخ: 09 اکتوبر 2018
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کے جانور میں کوئی عیب نہیں ہونا چاہیے مگر اس کے برعکس جانور کو خصی کروانا اس کو ایذاء دینے کے مترادف تو نہیں اور اس میں عیب کے مترادف تو نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ جانور کو خصی کرنے میں اگر چہ جانور کو تکلیف تو ہوتی ہی ہے لیکن تکلیف برائے تکلیف نہیں بلکہ ایک خاص مقصد کی تحصیل کے لیے ہے اس لیے شرعا اس میں کچھ قباحت نہیں جیسا کہ جانور کو ذبح کرنے میں بھی تکلیف تو ہے لیکن ذبح کرنا ایک خاص مقصد کی تحصیل کے لیے ہے اس لیے اس میں بھی کچھ قباحت نہیں ۔
۲۔ جانور کو خصی کرنے سے اگرچہ بعض پہلووں سے جانور میں عیب پیدا ہو تا ہے لیکن دوسرے بعض پہلووں سے اس میں عمدگی بھی پیدا ہوتی ہے جو عیب کے مقابلے میں زیادہ مطلوب اور پسندیدہ ہے۔چنانچہ خود نبی کریم ﷺ سے خصی مینڈھوں کی قربانی کرنا ثابت ہے اگر جانور کا خصی ہو نا قربانی سے مانع ہو تا تو آپ ﷺ خصی جانور کی قربانی نہ کرتے ۔
چنانچہ مسند احمد(رقم الحدیث:23860) میں ہے:
عن علي بن حسين عن ابي رافع ،قال :ضحي رسول الله ﷺ بکبشين املحين موجيين خصيين۔
ترجمہ: حضرت علی بن حسین ابو رافع سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے دو چتکبرے خصی مینڈہوں کی قربانی کی ۔
کماقال في الدر المختار مع الرد388/6)
(وجاز خصاء البهائم )۔۔۔(وقيدوه )اي جواز خصاء البهائم بالمنفعة وهي ارادة سمنها او منعها عن العض
© Copyright 2024, All Rights Reserved