- فتوی نمبر: 31-268
- تاریخ: 30 دسمبر 2025
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
داڑھی منڈوانے والے ایک دفعہ ضرور پڑھیں
بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒاپنی کتاب “آب حیات” میں لکھتے ہیں جس نے داڑھی منڈوائی اور شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر یہ خیال دل میں لايا کہ العیاذ باللہ میں خوبصورت لگ رہا ہوں تو اس کا ایمان جاتا رہا اور بیوی کو طلاق ہو گئی کیوں کہ اس نے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر استرا پھیر کر اس کو اپنے لیے خوبصورتی خیال کیا گویا کہ وہ سنت مبارکہ کا گستاخ ٹھہرا اور گستاخ کا ایمان باقی نہیں رہتا لہذا اسے چاہیے کہ ایمان کی تجدید کے ساتھ ساتھ اپنے نکاح کی بھی تجدید کرے تاکہ زنا کا مرتکب نہ ہو۔۔ فارسی کے دو شاعر گزرے ہیں ایک حجام (نائی) کی دوکان پر داڑھی مونڈ رہاتھا کہ اتنے میں دوسرے شاعر کا وہاں سے گزرہوا تو اس کو داڑھی مونڈواتے دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔!ریش می تراشی یعنی کہ داڑھی منڈوارہے ہو؟ اس نے جواب دیتے ہوئے کہا! ریش می تراشم مگر دل کسے نہ خراشم کہ داڑھی مونڈ رہاہوں کسی کا دل نہیں چیر رہا دوسرے نے کہا..! مگر دل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم در گنبدخضرا می خراشی کہ کسی کا دل تو نہیں چیر رہے لیکن گنبد خضرا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو چیر رہے ہو۔
کیا فتویٰ بالکل ٹھیک لکھا ہے کہ جو داڑھی کٹوا کر آتا ہے شیشہ میں دیکھتا ہے اور سوچتا ہے کتنا اچھا لگ رہا ہوں اس کا ایمان جاتا رہا اور بیوی کو طلاق ہوگئی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ عبارت تلاش کے باوجود حضرت نانوتویؒ کی کتاب” آب حیات” میں نہ مل سکی البتہ اس مسئلہ میں کچھ تفصیل ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ان الفاظ سے ( جوداڑھی کٹواکر اور شیشے کے سامنے آکر کہے کہ کتنا اچھا لگ رہا ہوں) اس شخص کا مقصد داڑھی کی تحقیر کرنے اور مذاق کرنے کا نہیں ہے تو یہ کافر نہیں ہوگا اور اس کی بیوی کو بھی طلاق نہیں ہوگی اور اگر اس کا مقصد داڑھی کی تحقیر کرنا اور داڑھی کا مذاق اڑانا ہو تو سنت کے استہزاء کی وجہ سے اس کا ایمان جاتا رہے گا اور نکاح ختم ہوجائے گا لہٰذا جب تک ایسے شخص کی نیت معلوم نہ ہو جائے اس وقت تک ایسے شخص پر ایمان جاتے رہنے اور بیوی پر طلاق ہوجانے کا فتویٰ نہیں لگانا چاہیے۔
مجمع الانہر (2/507-506) میں ہے:
ومن استخف بسنة أو حديث من أحاديثه – عليه الصلاة والسلام – أو رد حديثا متواترا أو قال سمعناه كثيرا بطريق الاستخفاف كفر
رجل قال لآخر احلق رأسك وقلم أظفارك فإن هذه سنة فقال لا أفعل وإن كان سنة فهذا كفر لأنه قاله على سبيل الإنكار والرد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved