• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا مسجد کا نام "مسجد حرم، مسجد اقصیٰ یا مسجد نبوی” رکھ سکتے ہیں؟

  • فتوی نمبر: 29-207
  • تاریخ: 11 جون 2023

استفتاء

مفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ ہم  کسی مسجدکا نام مسجد حرم ؛ مسجد اقصی ،یا مسجد نبوی  رکھ سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کسی مسجد کا ایسا نام رکھنا درست نہیں جو لوگوں میں تشویش کا باعث بنے لہٰذ اکسی مسجد کا نام "مسجد حرم یا مسجد نبوی” رکھنا درست نہیں، اسی طرح مسجد اقصیٰ نام رکھنا بھی درست نہیں کیونکہ یہ بھی باعث تشویش ہے البتہ اقصیٰ مسجد نام رکھناد رست ہے کیونکہ یہ باعث تشویش نہیں ہے۔

فتاویٰ محمودیہ(14/401)  میں ہے:

سوال: ہاں پر ایک مسجد، مسجد حرم کے نام سے تعمیر ہو رہی ہے بعض حضرات اسکے نام سے اعتراض کر رہے ہیں کہ یہ نام مسجد حرم خانہ کعبہ کا ہے اس لیے یہ نام بدل دیا جائے آپ سے گزارش ہے کہ مسجد کا نام” مسجد حرم ” رکھ سکتے ہیں؟

الجواب: غلام احمد قاد یانی نے یہی تلبیس کی تھی کہ اپنا نام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تجویز کیا  اور اپنی بیوی کو ام المومنین کہا  اور اپنی مسجد کو مسجد  سرور عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم رکھا  اپنے قبرستان کو  مدینہ پاک قبرستان رکھا  اس طرح اس نے اپنی امت کو خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی امت سے بے نیاز و بے تعلق بنانے کی کوشش کی آپ حضرات بھی مسجد حرم نہ رکھیں کہ بے علم مسلمانوں کو اس سے دھو کہ لگتا ہے اگر چہ آپ حضرات کی نیت تلبیس کی نہ ہو تاہم دھوکہ اور مغالطہ سے بچنا بھی ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved