• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا سورۃ البقرہ کی فضیلت کا تعلق پوری سورت سے ہے ؟

استفتاء

حدیث مبارکہ میں سورۃ البقرہ کی جو فضیلت آئی ہے کہ اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ ۔ بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ البقرہ  کی تلاوت کی جاتی ہے تو اس حدیث میں پوری سورۃ البقرہ  پڑھنے کی فضیلت ہے یا کم و بیش پڑھنے کی بھی یہی فضیلت ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سورۃ البقرہ کی مذکورہ فضیلت کا تعلق پوری سورۃ البقرہ سے ہے لہٰذا کم وبیش پڑھنے سے مذکورہ فضیلت حاصل نہ ہوگی اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جائے اس گھر  سے شیطان کے بھاگنے کی وجہ شارحین  حدیث نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اس سورت کے طویل ہونے کی وجہ سے اس کی تلاوت کا اہتمام کرنا ایک مشکل اور وقت طلب  کام ہے اور جب کسی گھر کے لوگ اس کی تلاوت کا اہتمام کرتے ہوں  تو شیطان ان کی دین پر پختگی اور استقامت  کی وجہ سے ان کے گمراہ کرنے سے مایوس ہو جاتا ہے اور سورۃ البقرۃ کی تلاوت مشکل اور وقت  طلب کام اسی وقت ہوسکتا ہے جب اس پوری سورت کی تلاوت کی جائے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ سورت شریعت کے بہت سے احکامات ، گزشتہ امتوں کے واقعات اور انبیاء کرام کے معجزات پر مشتمل ہے ، اسی طرح اس سورت میں شیطان کا حضرت آدم علیہ السلام کو بہکانا اور پھر ان کی توبہ کا قبول ہونا اور شیطان کے ذلیل  ورسوا  ہونےکا قصہ بھی مذکور ہے ، لہذا  جب آدمی اس سورت کی  تلاوت کرتا ہے تو یہ سب باتیں آدمی کے سامنے آتی ہیں اور شیطان کو یہ  سب باتیں ناپسند ہیں جس  کی وجہ سے شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے اور یہ سب باتیں تب ہی سامنے آسکتی ہیں جب  اس پوری  سورت کی تلاوت کی جائے ۔

صحيح مسلم (رقم الحدیث212)میں ہے:

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « ‌لا ‌تجعلوا ‌بيوتكم ‌مقابر إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة »

شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (5/ 1640) میں ہے:

قوله: (‌لا ‌تجعلوا ‌بيوتكم ‌مقابر)

 أي كالمقابرالخالية عن الذكر، والطاعة. واجعلوا لها نصيباً من القراءة والصلاة. فإن الشيطان ينفر من البيت الذي يقرأ فيه البقرة، أي يئس من إغواء أهله وتسويلهم، لما يرى من جدهم في الدين، ورسوخهم في الإسلام. قال صلى الله عليه وسلم: ((من قرأ البقرة وآل عمران جد فينا)) وذلك لما في حفظهما والمواظبة علي تلاوتهما من الكلفة والمشقة، واشتمالهما علي الحكم، وبيان الشرائع، والقصص، والمواعظ، والوقائع الغربية، والمعجزات العجيبة، وذكر خالصة أوليائه والمصطفين من عباده، وتفضيح الشيطان ولعنه، وكشف ما توسل به إلى تسويل آدم وذريته»

تحفة الأبرار شرح مصابيح السنۃ لقاضی البيضاوی (1/ 522) ميں ہے:

وقال:لا تجعلوا بيوتكم مقابر ، إن الشيطان ينفر من البيت الذي يقرأ فيه سورة البقرة

وعن أبي هريرة: أنه عليه السلام قال: لا تجعلوا بيوتكم مقابر ” الحديث.أي: لا تجعلوا بيوتكم كالمقابر خالية عن الذكر والطاعة ، واجعلوا لها نصيبا من القراءة والصلاة فإن الشيطان ينفر من البيت الذي يقرأ فيه البقرة ” أي: ييئس من إغواء أهله وتسويلهم ، لما يرى من جدهم في الدين ورسوخهم في الإسلام.

قال عليه السلام: من قرأ البقرة وآل عمران جد فينا ذلك لما في حفظها والمواظبة على تلاوتهما من الكلفة والمشقة ، واشتمالهما على الحكم والشرائع والقصص والمواعظ والوقائع الغريبة والمعجزات العجيبة ، وذكر خالصة أوليائه والمصطفين من عباده ، وتفضيح الشيطان ولعنه ، وكشف ما يتوسل به إلى تسويل آدم وذريته ، ولذلك سماهما: (الزهراوين) في الحديث الذي يليه

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4/ 1460) میں ہے:

«‌لا ‌تجعلوا ‌بيوتكم ‌مقابر، إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة»والمعنى: ييأس من إغواء أهله ببركة هذه السورة، أو لما يرى من جدهم في الدين واجتهادهم في طلب اليقين وخص سورة البقرة بذلك لطولها وكثرة أسماء الله – تعالى – والأحكام فيها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved