- فتوی نمبر: 20-302
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
ميں نے اكثر لوگوں سے سنا ہے کہ جو آدمی تین جمعے نہ پڑھے وہ کافر ہوجاتا ہے اس مسئلہ کے بارے میں بتائیں کہ کیا یہ کسی حدیث میں یا کسی فقہ کی کتاب میں ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حدیث میں یہ مضمون آیا ہےکہ جوشخص کسی شرعی عذر کے بغیر جمعہ کی نماز کو غیر اہم سمجھ کرمسلسل تین جمعےچھوڑ دے تو اللہ تعالی اس کے دل پر مہر لگادیتے ہیں اور بعض روایات میں ہےکہ اللہ تعالی اسے منافق لکھ دیتے ہیں لیکن یہ روایات تشدید پر محمول ہیں آدمی اسلام سے خارج (کافر)نہیں ہوتا۔
سنن أبى داود (1/ 407)میں ہے:
حدثنا مسدد حدثنا يحيى عن محمد بن عمرو قال حدثنى عبيدة بن سفيان الحضرمى عن أبى الجعد الضمرى – وكانت له صحبة – أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال « من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه ».
ترجمہ:… ”رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے تین جمعے ان کو ہلکی (غیر اہم)چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔
سنن النسائي (3/ 98)میں ہے:
عن الحكم بن ميناء أنه سمع ابن عباس وابن عمر يحدثان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو على أعواد منبره لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم وليكونن من الغافلين.
ترجمہ:…”حضرت ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنھم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“
(مجمع الزوائد2/193)میں ہے:
:”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظهره۔“
ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/465)
قال رسول الله من ترك ثلاث جمع بضم الجيم وفتح الميم جمع جمعة تهاونا بها قال الطيبي أي إهانة وقال ابن الملك أي تساهلا عن التقصير لا عن عذر طبع الله أي ختم على قلبه بمنع ايصال الخبر إليه وقيل كتبه منافقا رواه أبو داود والترمذي قال ميرك وحسنه والنسائي قال ابن الهمام وحسنه وابن ماجه والدارمي قال ميرك والحاكم وقال صحيح على شرط مسلم وابن خزيمة وابن حبان في صحيحيهما ولفظهما من ترك الجمعة ثلاثا من غير عذر فهو منافق
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل4/110)
© Copyright 2024, All Rights Reserved