• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا وسعت رزق سے متعلق مندرجہ ذیل حدیث صحیح ہے ؟

استفتاء

ایک صحابی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ دنیا نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تجھے وہ تسبیح یاد نہیں،جو تسبیح فرشتوں اور مخلوق کی ہے، جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے،جب طلوعِ فجر ہوتو یہ تسبیح  100  مرتبہ پڑھا کرو، "سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ استغفراللہ” دنیا تمھارے پاس ذلیل ہوکر آئیگی،ان صحابی کو سات دن گزرے تھے کہ خدمت اقدس میں حاضر  ہوکر عرض کی  "حضور میرے پاس دنیا  اس کثرت سے آئی کہ میں حیران ہوں کہ کہاں اٹھاؤں اور کہاں رکھوں۔      کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ 

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث سند کے اعتبار سے  ضعیف ہے ۔علّامہ ابن عراق کنانیؒ  کتاب تنزیہ الشریعہ (2/318) میں مذکورہ حدیث سےمتعلق جملہ اقوال نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :

” قضیتہ ان ھذا الحدیث ضعیف لا موضوع”

لیکن یہ چونکہ  فضائل سے متعلق ہے اس لئے اس پر عمل کیا جاسکتا ہے ۔چنانچہ امام نوویؒ کتاب الاذکار(ص 36) میں فرماتے ہیں 

” وقال العلماء من المحدثين والفقهاء وغيرهم يجوز ويستحب العمل في الفضائل والترغيب والترهيب بالحديث الضعيف مالم يكن موضوعاً "

نیز ہمیں کسی روایت  میں صحابی کے سات دن بعد میں آنے کی صراحت  نہیں ملی۔امام جلال السیوطیؒ نے الخصائص الکبری(2/299) میں صحابی کا کچھ عرصہ  بعد آنا نقل کیا ہے لیکن سات دن کی تعیین مذکور نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved