• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا ظلم کا ساتھ دینےوالا اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟

استفتاء

( 1) “جس نے ظالم کا ساتھ دیا وہ اسلام سے خارج ہو گیا ”  کیا یہ حدیث مبارکہ ہے؟

(2) باوجود سمجھانے کے  آج کل جو  لوگ یہودیوں کی مصنو عات استعمال کر  رہے ہیں یا ان کے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں  کیا یہ دین اسلام میں جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔یہ حدیث مبارکہ ہے تاہم  اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے ظالم کا ساتھ دیا اس کا اسلام کامل نہیں ہے البتہ اگر ظلم کرنے اور ظالم کے مدد کرنے کو حلال سمجھتے ہوئے کرے تو پھر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

2۔ ان کا یہ رویہ غلط ہے اس سے اجتناب کرنا  ضروری ہے۔

مشکوٰۃ المصابیح (2/712) میں ہے:

وعن أوس بن شرحبيل أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من مشى مع ظالم ليقويه ‌وهو ‌يعلم ‌أنه ‌ظالم فقد خرج من الإسلام.

مرقاۃ المفاتیح(9/321) میں ہے:

(‌فقد ‌خرج ‌من ‌الإسلام) أي: من كمال الإيمان أو من حقيقة الإسلام المقتضي أن يسلم المسلمون من لسانه ويده.

فیض القدیر (6/229) میں ہے:

(من مشى مع ظالم ليعينه) على ظلمه (‌وهو ‌يعلم ‌أنه ‌ظالم فقد خرج من الإسلام) هذا مسوق للزجر والتهويل والتهديد أو المراد خرج عن طريقة المسلمين أو المراد إن استحل الظلم والمعاونة عليه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved