- فتوی نمبر: 17-298
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
اگر ڈاکو آپ سے آپ کا مال چھیننے کی کوشش کرےتو کیا کرنا چاہیے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا تو عرض کیا یا رسول اللہ آپ کا کیا خیال ہے اگر ایک آدمی آکر میرامال چھیننا چاہے تو میں کیا کروں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اسے اپنا مال نہ دے ۔اس نے کہا گر وہ ڈاکو میرے ساتھ لڑائی کرے تو ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اس کے ساتھ لڑائی کر اس نے کہا اگر اس نے مجھے قتل کردیا تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو شہید ہے ۔اس نے کہا اگر میں اس سے قتل کردوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو اسے قتل کردے تو وہ جہنم میں ہے ۔(صحیح مسلم 360)
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث صحیح ہے ،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مال بچانے کی خاطر لڑائی کرناضروری ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی صور ت میں لڑائی کی اجازت ہے اور اس لڑائی کے نتیجے میں اپنا مال بچانے والا قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہے ۔
صحیح مسلم ج1ص108)میں ہے:
عن أبي هريرة قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله أرأيت إن جاء رجل يريد أخذ مالي قال فلا تعطه مالك قال أرأيت إن قاتلني قال قاتله قال أرأيت إن قتلني قال فأنت شهيد قال أرأيت إن قتلته قال هو في النار
مرقاۃ المفاتیح ج7ص75)میں ہے:
وكذا من قصد ماله ودمه وأهله فله دفع القاصد ومقاتلته وينبغي أن يدفع بالأحسن فالأحسن فإن لم يمتنع إلا بالمقاتلة وقتله فدمه هدر وهل له أن يستسلم نظر ان أريد ماله فله ذلك وإن أريد دمه ولا يمكن دفعه إلا بالقتل فقد ذهب قوم إلى أن له الاستسلام إلا أن يكون القاصد كافرا أو بهيمة وذهب قوم إلى أن الواجب الاستسلام
مرقاۃ المفاتیح( ج7ص76)میں ہے:
ومعنى هو في النار أنه لا شيء عليك وفيه أن دفع القاتل وهلكه في الدفع مباح
© Copyright 2024, All Rights Reserved