• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرسہ کے نام وقف جگہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 14-369
  • تاریخ: 08 جولائی 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے کچھ جگہ مدرسہ کے نام وقف کی، جس کی کاپی ساتھ لف ہے اور اس جگہ کا  انتقال میرے نام پر کروایا گیاہے،اس جگہ پر چھ سال مدرسۃ البنات چلتا رہا ۔اس جگہ کے محلے والے لوگ اکثر بریلوی حضرات ہیں جنہوں نے اس جگہ پر مدرسہ ہونے پر اعتراض کیا جس وجہ سے مدرسہ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا اور معاملہ عدالت میں چلاگیا جس پر فیصلہ یہ ہوا کہ یہ جگہ مدرسہ کے نام پر وقف ہے یہاں مدرسہ ہی رہے گا ۔اب اس کے متعلق چند سوالات ہیں:

۱۔کیا اس جگہ کو ہم مسجد بناسکتے ہیں ؟

۲۔اور کیااس  جگہ میں اگر مسجد نہیں بنا سکتے ہیں تو مدرسہ البنین بنا سکتے ہیں؟

۳۔کیا نیچے والے حصے کو مسجد اوراوپر والے حصے کو مدرسہ بنا سکتے ہیں جبکہ یہ جگہ مدرسہ کے نام پر وقف ہوئی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:کاغذات کے مطابق مذکورہ جگہ مدرسۃ البنات کے لیے وقف ہے ،اس جگہ کو مدرسہ البنات کے طور پر استعمال کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟ اگر کوئی مشکل ہے تو اس کی نوعیت کیا ہے؟

جواب وضاحت:بنات کامدرسہ فی الحال چل رہا ہے اور اس کے چلنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ واقف نے وقف نامے میں متعلقہ جگہ کی نسبت یہ صراحت کی ہے کہ یہ بنات کے مدرسے کے طور پر وقف ہے اور اس مقصد کے تحت مدرسہ چل بھی رہا ہے، اس لیے اس جگہ کو اسی مصرف میں استعمال کرنا ضروری ہے ۔سوال میں ذکر کردہ دیگر مصارف (مسجد،مدرسۃالبنین)پر استعمال کرنا جائز نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved