• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماہ صفرکی آخری بدھ کو چوری وغیرہ بناناجائز نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے ہاں ماہ صفر کے آخری بدھ کے دن لوگ چوری کے رسم کرتے ہیں۔ جب ان سے پوچھتے ہیں کہ یہ چوری کی رسم کیوں کرتے ہو؟تو جواب میں وہ کہتے ہیں کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری سے صحت ملی تھی تو ازواج مطہرات نے بطور خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چوری بنائی تھی، اس لئے ہم بھی اس کی یاد میں خوشی کے طورپر یہ رسم کرتے ہیں۔

1۔مفتی صاحب !اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا واقعی اس دن یعنی بدھ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحت ملی تھی اور ازواج مطہرات نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چوری بنائی تھی؟یا ویسے عوام کے اندر یہ بات مشہور ہے؟

(2) دوسری بات یہ ہے کہ جو ماہ صفر کے آخری بدھ کو چوری کی رسم ہوتی ہے اس کا ثبوت خیر القرون میں ملتا ہے یا نہیں؟

تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ جو مشہور ہے کہ صفر کے آخری بدھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری سے صحت ملی تھی یہ بالکل غلط ہےبلکہ صفر کے آخر میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی علالت (بیماری) میں اضافہ ہوگیا تھا.(2) صفر کی آخری بدھ میں جو چوری کرنے کی رسم ہے یہ محض ایک بدعت سیئہ  ہے جس کا خیرالقرون میں کوئی ثبوت نہیں ملتا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بڑھ جانے کی وجہ سے اس دن تو یہودنے خوشیاں منائی تھیں ۔

فتاوی رشیدیہ صفحہ 169 پر ہے:

آخری چہار شنبہ کی کوئی اصل نہیں بلکہ اس دن میں جناب رسول اللہ کو شدت مرض واقع ہوئی تھی تو یہود نے خوشی کی تھی جو اب جاھل ہندیوں میں رائج ہوگئی ہے ،نعوذ بالله من شرانفسنا و من سیات اعمالنا

کفایت المفتی (1/232)میں ہے:

سوال: آخری چار شنبہ جو صفر کے مہینے میں ہوتا ہے اس کا کرنا شریعت میں جائزہے یانہیں؟ کھانے پر

فاتحہ دلانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: آخری چہارشنبہ کے متعلق جو باتیں مشہور ہیں اور جو رسمیں ادا کی جاتی ہیں یہ سب بے اصل ہیں کھانا سامنے رکھ کر فاتحہ دینا بے اصل ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved