- فتوی نمبر: 13-138
- تاریخ: 26 جنوری 2019
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مکرمی ومحترمی مفتی صاحب! ہماری سوسائیٹی کی انتظامیہ ہر سال محرم الحرام کے پہلے عشرہ میں سالانہ ذکر امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ کانفرنس منعقد کرتی ہے ۔اس میں کسی مذہبی سکالر کا بیان ہوتا ہے اور دعوت نامہ کے آخر میں لکھا ہوتا ہے ’’محفل کے اختتام پر لنگر حسینی کا شاندار انتظام ہو گا‘‘میرے درج ذیل دو سوال ہیں :
۱۔ جس طعام کو لنگر حسینی یعنی غیراللہ کا نام دیا گیا ہے تو کیا اس کاکھانا جائز ہے؟
۲۔ جس طعام پر ’’نذراللہ نیاز حسین ؓ ‘‘ کانام لیا جاتا ہے اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حضرت امام حسینؓ کے فضائل ومناقب بیان کرنا ثواب کی بات ہے لیکن اس کے لیے محرم کے مہینے کو مخصوص کرنا جائز نہیں ۔ ایک تو اس وجہ سے کہ کسی بھی ثواب کے نفلی اور مستحب کام کے لیے سال کے کچھ دنوں کو مخصوص کرلینا بدعت ہے اور دوسرے اس وجہ سے کہ اس میں اہل تشیع کے ساتھ مشابہت ہے ۔ رہا مذکورہ سوال تو اس کا جواب درج ذیل ہے:
۱۔۲ لنگر حسینی کا ایک مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ یہ لنگر حضرت حسین ؓ کی روح کے لیے بطور ایصال ثواب کے ہے۔ اس صورت میں یہ کھانا صرف مستحق زکوٰۃ فقیرلوگوں کا حق ہے مالداروں کو یہ کھانا درست نہیں ۔یہ تفصیل تب ہے جب اس کے لیے کوئی دن خاص نہ کیا جائے لیکن اگر ایصال ثواب کے لیے کسی دن کو خاص کیا جائے جیسا کہ مذکورہ صورت میں ہے تو یہ بدعت ہے اس صورت میں اس لنگر کا انتظام کرنا ہی جائز نہ ہو گا خواہ یہ کھانا صرف مستحق زکوۃ لوگوں کو ہی کھلایا جائے ۔دوسرا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ کھانا حضرت حسین ؓ کی نذر ونیاز کے لیے ہے اس صورت میں نہ اس کا انتظام جائز اور نہ کسی کا اس کھانے کو کھانا جائز
© Copyright 2024, All Rights Reserved