• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میں تینوں طلاق دے دیاں گا

استفتاء

میری اپنی بیوی سے لڑائی ہوئی میں نے کہا کہ” میں تجھے طلاق دیدوں گا” پھر دوبارہ میں نے کہا ” میں تجھے طلاق دیدوں گا” بیوی کو سمجھ لگی کہ میں نے یوں کہا ہے کہ میں نے تجھے طلاق دیدی ، اس لیے وہ کہتی ہے کہ طلاق پڑگئی ،میں نے کہا طلاق نہیں دی اگر طلاق دی ہوتی تو میں تجھے لینے کیوں آتا۔ اس لڑائی کے موقعہ پر بیوی کی بہن بہنوئی بھی موجود تھے میں نے ان سے پوچھا کہ بھئی میں کیا الفاظ کہے تھے؟ انہوں نے بھی کہا کہ تم نے کہا تھا” میں تجھے طلاق دیدوں گا پنجابی میں  کہا تھا کہ "میں تینوں طلاق دے دیاں گا”۔بہن اور بہنوئی کے میری تصدیق کرنے پر بیوی تسلیم کرتی ہے کہ اسے مغالطہ لگاہے۔

***(بہنوئی )کا بیان

*** کی بیوی ہمارے گھر اپنے شوہر سے لڑکر دیپالپور آئی ہوئی تھی،*** اپنی بیوی کو لینے آیا تو وہ جانے کے لیے رضامند نہ ہوئی ، اس پر نذیر نے کہا” میں تجھے طلاق دیدونگا، دومرتبہ کہا۔

اہلیہ ***کا بیان

مجھے یہ سمجھ لگی تھی کہ میں نے تجھے طلاق دی ، دونوں مرتبہ یہی سمجھ آئی۔

بیوی کی بہن کا بیان

*** نے یہی کہا تھا کہ میں تجھے طلاق دیدوں گا۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ شوہر نے ہمارے سامنے اپنی اس بات پر کہ ” میں نے یہ لفظ کہا تھاکہ” میں تینوں طلاق دے دیاں گا” قرآن اٹھا کرقسم کھائی ہے لہذا کوئی طلاق  واقع نہیں ہوئی ۔ دونوں میاں بیوی کے طور پر اکٹھے رہ سکتے ہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved