- فتوی نمبر: 14-195
- تاریخ: 10 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں ایک خاتون دونوں پاؤں او رایک ہاتھ سے معذور ہوں اپنی والدہ کے ساتھ اپنے چھوٹے بھائی کے مکان میں رہتی ہوں اور بچوں کو ٹیوشن پڑھا کر گزر بسر کررہی ہوں ۔میں نے ایک کمیٹی جو پانچ لاکھ روپے کی ہے ڈالی ہوئی ہے جو عنقریب وصول ہونے والی ہے اور یہی میری جمع پونجی ہے ۔
میرے چار بھائی ،چھ بہنیں ہیں اپنی والدہ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے سب کا آنا جانا ہمارے پاس ہی ہوتا ہے بھائی جس کے پاس رہ رہی ہوں اس کی آمدنی اتنی اچھی نہیں کہ گھر پوری طرح چلاسکے جس کی وجہ سے مہمانوں کا خرچ بھی مجھے ہی کرنا پڑتا ہے اور دور حاضر میں کاروبار میں شرکت ،مضاربت وغیرہ کا اعتماد تقریبا مفقود ہے لہذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ میں اپنے پانچ لاکھ روپے سے اگر مکان گروی لے کر اسے کرائے پر دے دوں تاکہ ہر ماہ کچھ آمدنی آتی رہے اور میری رقم بھی محفوظ رہے یابینک میں جمع کرادی جائے اور وہاں سے پرافٹ وصول کیاجائے تاکہ میرا ماہانہ خرچ نکلتا رہے تو کیا گروی پر یا بینک(میزان بینک مراد ہے ) وغیرہ سے وصول کردہ یہ روپیہ میرے لیے حلال ہو گا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میزان بینک ہماری تحقیق کے مطابق اگر چہ مکمل اسلامی نہیں لیکن خالص سودی بھی نہیں ۔اس لیے عام حالات میں تو اس میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں تاہم جس طرح کے آپ کے حالات ہیں ایسے حالات میں آپ میزان بینک کےسیونگ اکاؤنٹ میں رقم جمع کرواسکتی ہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved