• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مجنون کے خلاف شریعت افعال و اقوال کا حکم

استفتاء

والد کا بیان

بچپن: میرا بیٹا **** میں پیدا ہوا۔ بچپن میں پڑھائی میں ٹھیک تھا اور ایف اے تک تعلیم حاصل کی اور ہر امتحان میں کامیاب ہوتا رہا۔ ہونہار بیٹا تھا۔

جوانی: جوانی میں پاکستان فوج میں آنے کا شوق آیا اور پاکستان آرمی میں ای ایم ای کور میں وی ایم بھرتی ہوگیا۔ کوئٹہ ٹریننگ کرنے کے بعد **** پوسٹنگ ہوئی۔ تقریباً تین سال تک**** میں رہا۔

سیالکوٹ سے گلگت جگلوٹ پوسٹنگ:  جگلوٹ میں گیا تقریباً تین ماہ بعد واپس آیا تو ذہنی دباؤ تھا۔اور فوجی زندگی سے نفرت ہوئی تھی۔ تقریباً آٹھ ماہ تک رہا۔ اس کا ذہن بدل چکا تھا۔ اچانک ایک دن گھر آیا اور اہل خانہ سے مخاطب ہو کر کہا جلدی کریں ابھی راولپنڈی جانا ہے۔ جنرل**** بلا رہا ہے۔ جہاز آرہا ہے جلدی کریں۔ بالکل بدل چکا تھا۔ جگلوٹ میں نوکری سے بھاگ آیا تھا۔ اسے سزا بھی ہوئی۔ میں کود اس کو لے کر جگلوٹ گیا۔ بالا آفسران سے ملا۔ جب انہوں نے اس کی حالت دیکھی فوراً سی ایم ایچ گلگت میں دکھایا انہوں نے فوراً داخل کیا اور اس نے کہا۔ مجھے بول جاؤ سمجھ لو تمہارا ایک بیٹا مرگیا ہے۔ وہاں سے سی ایم ایچ راولپنڈی بھیجا گیا۔ تقریباً نو ماہ تک زیر علاج رہا لیکن صحب یاب نہیں ہوا۔ فوج نے مینٹل قرار دے کر فوج سے فارغ کر دیا۔ تھوڑی بہت پنشن دی۔ اور علاج کے لیے نقدی دی۔ تب سے اب تک ٹھیک نہیں ہوا۔

جگلوٹ سے معلومات: جگلوٹ جس جگہ یونٹ ہے اس کے ساتھ نیچے دریا ہے۔ نیچے دریا میں بہت شور ہوتا ہے۔ ایک دن اچانک دوران ڈیوٹی بے ہوشی میں پڑا تھا۔ اس کو ہسپتال میں لے گئے۔ جگلوٹ میں کسی ڈراؤنی شے سے ڈر گیا تھا۔ تب سے اب تک  ٹھیک نہیں ہوا۔

  • لیٹرین کے اندر بہت باتیں کرتا ہے ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ دوسرا مخاطب ہے۔
  • اہل خانہ سے نفرت کرتا ہے۔ تنہائی پسند ہے۔ اس کی شادی کی کہ یہ ٹھیک ہوجائے لیکن ٹھیک نہیں ہوا۔
  • اپنی بیوی سے متنفر ہے۔ اس کے حقوق ادا نہیں کرتا۔
  • فضول خرچ بہت ہے۔ پیسے اگر پاس ہیں تو جو مانگنے والا آئے گا اس کو سب دے دیتا ہے۔
  • علاج کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔
  • ہر وقت زبان چلاتا رہتا ہے بات کی سمجھ نہیں آتی۔ آنکھیں سرخ ہوتی ہیں۔
  • اگر کسی اللہ والے کے پاس لے کر جاتے ہیں تو پوری رات سوتا نہیں اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھتا ہے۔
  • کسی ہندو کا نام لیتا ہے۔ کہتا ہے کافر ہے میری جان چھوڑ دے۔
  • جو چیز ذہن میں آئے وہ اس نے ہر صورت میں کرنی ہوتی ہے۔
  • اپنے پاؤں کے نیچے روٹی رکھ کر رگڑتا ہے اور اوپر پیشاب کرتا ہے۔
  • دین اسلام سے نفرت ہے۔ قران آیات دیکھتا ہے تو پھاڑ دیتا ہے۔
  • روزے نہیں رکھتا۔
  • والدین سے نفرت ہے بھائیوں سے نفرت۔ کسی سے دوستی نہیں ہے۔
  • جب کوئی غلط کام کرتا ہے تو آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اگر اس سے پوچھیں تو مکر جاتا ہے۔
  • کرنسی نوٹ پر شاہد اقبال کی تصویر ہونی چاہیے۔
  • تمام رات جاگتا رہتا ہے۔ بغیر دوائی رات کو نیند نہیں آتی۔
  • جدھر اس کا دل کرے اس نے ہر صورت جانا ہوتا ہے بے شک پیسے پاس نہ ہوں۔
  • سگریٹ بہت پیتا ہے۔ کسی کو تنگ نہیں کرتا۔ کسی سے جھگڑا نہیں کرتا۔
  • گاؤں میں ایک لڑکے کو چھریاں ماری اور خود تھانے حاضر ہوگیا اور کہنے لگا کہ میں نے بندہ قتل کر دیا ہے جاکر دیکھ لیں۔ گاؤں اور اہل محلہ سے تصدیق کرلیں۔ اس کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔
  • تمام اہل خانہ اس سے ڈرتا ہے۔ کہ کسی کو قتل نہ کردے۔ کوئی کام نہیں کرتا۔
  • صفائی پسند ہے۔ کپڑے صاف ستھرے پہنتا ہے۔
  • جب یہ مخاطب ہوتا ہے تو مسکراتا ہے۔ منہ میں باتیں کرتا رہتا ہے۔ ہر وقت زبان چلتی رہتی ہے۔
  • اس کے اندر بیرونی چیز ہے جو اس کو ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
  • اس کی تمام حرکتیں کافروں والی ہیں اس کے بس کی بات نہیں ہے۔
  • اللہ تعالیٰ سے ہماری دعا ہے اس کا علاج ہوجائے۔ ہماری اس اہل خانہ کی زندگی آرام سے گذرے۔
  • جو چیز اس کے اندر ہے اس کو گالیاں بھی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میری جان چھوڑ دے۔
  • مورخہ 13- 4- 13 جو اس نے حرکت کی ہے وہ اسلام کے منافی ہے کفر ہے۔
  • اس کے سامنے کوئی مرجائے اس کی آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے۔
  • جہاں بھی لے کر گئے تو انہوں نے بتایا کہ اس کا دماغ ۔۔۔۔ کیا ہوا ہے یہ کوئی سوچ ہی نہیں سکتا۔
  • میری ذاتی سوچ کے مطابق اس کی کسی بیرونی چیز کی پکڑ جو اس سے ایسی حرکتیں کرواتی ہے۔
  • آپ عالم دین ہیں جو بھی فیصلہ کریں گے میں منظور کروں گا۔ بیماری کے کاغذات کی فوٹو کاپی حاضر ہے۔

واقعہ: بقول نمازی حضرات اس نے قران پاک پر پیشاب کیا ہے۔ جو اسلام کے منافی ہے۔ اس کی بیماری مدنظر رکھتے ہوئے تحریر کریں تاکہ لوگ اشتعال میں نہ آئیں۔ جو کفارہ ہے بتادیں۔ تاکہ سند رہے۔ اور لوگوں کو بتایا جاسکے کہ ذہنی بیماری کی وجہ سے کر گیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ڈاکٹر کی رپورٹ اور تشخیص کے مطابق یہ شخص پاگل پن کے مرض میں مبتلا ہے اور زیر علاج ہے۔ اگر اس سے کوئی بات خلاف عقل یا خلاف شرع پائی گئی ہے یا پائی جائے تو اس کا مواخذہ نہ کیا جائے کیونکہ شریعت کی رو سے پاگل مواخذے کے لائق نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved