- فتوی نمبر: 356
- تاریخ: 17 جولائی 2009
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
***دوبیٹے (***)،تین بیٹیاں (***) کو چھوڑ کر وفات ہوگئی ۔ اب *** مرحومہ کی وراثت تقسیم نہیں کیا گیا تھا کہ ان کے اولاد میں سے ایک بیٹی *** کا انتقال ہواکر دوبیٹے، ایک بیٹی اور ایک شوہر ورثاء کو چھوڑ گئی۔اسی طرح اس کے بعد *** مرحومہ کی دوسری بیٹی سعیدہ وفات ہوکر ورثاء میں دوبیٹے،ایک بیٹی چھوڑگئی۔جبکہ شوہر کا انتقال اس کی وفات سے پہلے ہوگیا تھا ۔ پھر اس کے بعد *** کی اولاد میں سے *** کا انتقال ہوگیا جبکہ اس کے اولاد نہیں۔ البتہ اس کے ورثاء میں سے اس وقت ایک بھائی *** اور ایک بہن *** حیات تھی ۔ اور اس کی اہلیہ کا انتقال اس کی وفات سے پہلے ہوچکا تھا۔ پھر اس کے بعد *** مرحومہ کی بیٹی *** کا انتقال ہوگیا جو غیر شادی شدہ تھی اور اس کے ورثاء میں صرف ایک بھائی *** حیات ہے۔ اب مذکورہ صورت میں تقسیم کی کیا صورت ہوگی؟
نیز *** کے شوہر کا انتقال *** کی وفات سے پہلے ہوگیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں *** مرحومہ کے کل ترکہ کو 420حصوں میں تقسیم کر کے 300حصے *** کے بیٹے *** کو اور 18-18حصے *** کے ہر بیٹے کو اور 9حصے *** کی بیٹی کو اور 15حصے *** کے شوہر کو ملیں گے اور 24-24حصے سعیدہ کے ہر بیٹے کو اور 12حصے سعیدہ کی بیٹی کو ملیں گے۔صورت تقسیم یہ ہے:
1۔ 7=140=420 *** 20
*** *** *** ******
2 2 1 1 1
40 40 20 20
120 120 60
2۔ 4=60 *** 1
زوج 2بیٹے بیٹی
1 3
5 15
5 6 + 6 3
15 18 + 18 9
3۔ 5*** 20
2بیٹے بیٹی
2+2 1
16 4
8+8 4
48 12
24+24 12
4۔ 3 ***
بھائی *** بہن ***
2 1
40 x 2 40 x 1
80 40
5۔ 1 *** 100
بھائی ***
1
100 فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved