- فتوی نمبر: 2-22
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات
***کی شادی *** سے ہوئی اس *** سے اس کے چار بچے ہوئے دو بیٹے اور دو بیٹیاں***۔ پھر ***کا انتقال ہوگیا۔*** نے دوسری شادی *** سے کرلی۔ *** کے پہلے سے ***(مرحومہ) چار بچے تھے ***۔اب *** کا بھی انتقال ہوگیا اور *** کا بھی۔ *** کے پہلے شوہر سے چاربچے تھے۔*** کے پہلی بیوی سے چاربچے تھے۔ اب *** اور ***نے ایک ایک مکان ترکہ میں چھوڑا۔سوال یہ ہے:
1۔*** جو کہ اور *** کی بیٹی تھی اس کا پنے والدین کی وراثت میں حصہ ہے کہ نہیں؟
2۔اگر *** کا حصہ ہے تو کتنا ہے؟
3۔اور مذکورہ تمام بچوں کا اپنے اپنے والدین کی وراثت میں کتنا حصہ ہے؟
وضاحت:***اور *** کے مکان میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہے۔
نوٹ: *** کا انتقال اپنے دوسرے شوہر کے بعد ہوا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ***کے ترکہ کے 336حصے کرکے ان میں سے احمد کو 110حصے اور علی کے 110حصے اور *** کو 55حصے اور ***یہ کو 55حصے ملیں گے جبکہ *** کو *** کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے 6حصے ملیں گے۔
*** کے ترکہ کے 56حصے کرکے ان میں سے**کے 14حصے اور ** (*** کے بیٹے) کے14حصے اور *** کے 8حصے اور *** کے 7-7حصے ہونگے۔جبک** اور اس کے بھائی **کو *** کی اولاد ہونے کی وجہ سے 2-2حصے ملیں گے اسی طرح *** اور ***یہ کو بھی 1-1حصہ ملے گا۔صورت مسئلہ یہ ہے:
© Copyright 2024, All Rights Reserved