- فتوی نمبر: 13-57
- تاریخ: 01 جنوری 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
معراج کی رات نبی کریم ﷺ نے موسی علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے دیکھا پھر بیت المقدس میں ان کو نماز پڑھائی پھر آسمان پر بھی ان ہی سے ملاقات کی ۔ان تینوں باتوں کو آپس میں کسے جمع کیا جائے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ تینوں واقعات اگر چہ ایک رات میں ہوئے ہیں لیکن چونکہ الگ الگ اوقات میں تھے اس لیے اس میں اشکال کی کوئی بات نہیں ۔اشکال تو تب ہو سکتا تھا جب ایک ہی وقت میں تینوں جگہوں میں حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا جاتا ۔اور اگر یہ کہا جائے کہ ایک ہی رات میں ان تینوں جگہ کیسے پہنچ گئے ؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی جیسے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کو ایک ہی رات میں تینوں جگہ لے گئے ایسے ہی حضرت موسی علیہ الصلاۃو السلام کوبھی اللہ تعالی ایک ہی رات میں تینوں جگہ لے گئے۔ چنانچہ علامہ عینی عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں لکھتے ہیں :
فالجواب:ان موسي عليه الصلاۃ والسلام صعد الي السماء السادسۃ بعد ان راه النبي في قبره حتي اجتمع به هناک وماذلک علي الله بعزيز ولا علي موسي بکثير۔(باب المعراج)
وايضا في ذخيرۃ العقبي في شرح المجتبي(باب فرض الصلاۃوذکراختلاف النافلين)
فيقال :ان موسي عليه الصلاۃ والسلام صعد الي السماء السادسۃ بعد انه راه النبيﷺفي قبره حتي اجتمع به هناک وکذا يقال :في الانبياء الذين صلي بهم في بيت المقدس ثم وجدهم في السماء وماذلک علي الله بعزيز
© Copyright 2024, All Rights Reserved