• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرنے کےبعدکسی کےلیے گردہ کی وصیت کرنا

  • فتوی نمبر: 12-321
  • تاریخ: 14 ستمبر 2018

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی مرض الوفات میں مبتلا ہے اس کے اقارب میں ایک شخص مثلا زید کو ایک گردہ کی ضررت ہے اس کا گردہ خراب ہونے کی وجہ سے ہر وقت تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔اب یہ مریض جو مرض الموت میں مبتلا ہے وصیت کرتا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرا ایک گردہ زید کو دیدیا جائے ۔کیا یہ وصیت جائز ہے ؟کیا اس کا گردہ زیدکے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے؟مدلل جواب ارشاد فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انسان اپنے اعضاء کا مالک نہیں کہ کسی دوسرے کو عطیہ کرنے چاہے مرنے کے بعد کرے یا زندگی میں کرے۔اس لیے اعضاء کا عطیہ کرنا جائز نہیں ۔تفصیلی دلائل کے لیے’’انسانی اعضاء کی پیوندکاری ‘‘بحوالہ کتاب فقہی مضامین از ڈاکٹر مفتی عبد الواحدصاحب دامت برکاتہم کامطالعہ کریں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved