• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرنے والے کی طرف سے صدقہ کرنے سےمرنے والے کو اس کاثواب ملنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماءکرام اس حدیث کے بارے میں کہ آپﷺنے فرمایا کہ مرنے والے کی طرف سے خیرات کرنے سے مرنے والے کواس کااجر ملتا ہے ۔

اس حدیث کامفہوم بیان فرمادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں مذکور الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ملی البتہ صحیح بخاری (743/1)میں مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ حدیث مذکور ہے:عن عائشة قالت جاءرجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إن أمي افتلتت نفسها وإنهالو تكلمت تصدقت فهل لها من أجر إن تصدقت عنها قال نعم.ترجمہ:حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کی کہ بے شک میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور اگر وہ کچھ کہتیں تو صدقے کا حکم دیتیں،اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں توکیا ان کو اس کا ثواب ملے گا ؟ حضوراکرمﷺنے فرمایا کہ ہاں۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اگر صدقہ وغیرہ کرےاور  اس کا ثواب میت کو ہدیہ کرے تو اس میت کو اس کانفع پہنچتاہے۔

عمدۃ القاری(222/8) میں ہے:ويستفاد منه أن الصدقة عن الميت تجوز وأنه ينتفع بها وروى أحمد عن عبد الله بن عمرو أن العاص بن وائل نذر في الجاهلية أن ينحر مائة بدنة وأن هشام بن العاص نحر عنه خمسين وأن عمرا سأل رسول الله عن ذلك فقال أما أبوك فلو أقر بالتوحيد فصمت وتصدقت عنه نفعه ذلك

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved