• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

“مساجد کو اللہ تعالی جنت کا حصہ بنا دیں گے اور مسجدیں آباد کرنے والوں کے حق میں سفارش کریں گی” کا حوالہ

استفتاء

یہ حدیث بیان کی جاتی ہے کہ” مساجد کو اللہ تعالی جنت کا حصہ بنا دیں گے اور مسجدیں  اپنے آباد کرنے والوں کے حق میں سفارش کریں گی”اس کا حوالہ چاہیے یہ بات مستند ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ بات کہ “مساجد کو اللہ تعالی جنت کا حصہ بنا دیں گے”  ایک حدیث کی تشریح میں بعض شارحین حدیث نے کہی ہے اور یہ بات کہ “مسجدیں اپنے آباد کرنے والوں کے حق میں سفارش کریں گی”  کسی حدیث میں ہمیں نہیں ملی۔البتہ بعض احادیث میں یہ بات ملتی ہے کہ جو شخص مسجد سے وابستہ رہے اور اس کی حفاظت کرے ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت،سکونت قلب،صراط پر گزرتے وقت حفاظت، اپنی رضا اور جنت کا ذمہ لیا ہے۔

المعجم الاوسط للطبرانی(4/214 ،رقم الحدیث :4009)  میں ہے:

 عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تذهب الارضون كلها يوم القيامة الا المساجد فانها تنضم بعضها الى بعض.

ترجمہ: قیامت کے دن تمام زمینیں ختم ہو جائیں گی سوائے مساجد کے چنانچہ بعض مساجد بعض کے ساتھ مل جائیں گی۔

التنوير شرح الجامع الصغير (ص:29، رقم الحديث:3261) میں ہے:

(تذهب الارضون) والمراد بذهابها تبديلها المشار اليه بقوله تعالى {يوم تبدل الارض غير الارض} ابراهيم48.

(كلها الا المساجد فانها ينضم بعضها إلى بعض) فلا تذهب بل تبقى على حالها اكراما لها لانها مواضع العبادة ويحتمل انها تنقل بعد ذلك الى الجنة.

ترجمہ:زمینیں چلی جائیں گی، اور اس کے جانے سے مراد ان کا بدل دیا جانا ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اشارہ ہے: ”جس دن زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی“ (ابراہیم: 48)۔ سب کی سب (زمینیں) مگر مساجد، پس وہ ایک دوسرے کے ساتھ ملا دی جائیں گی، تو وہ نہیں جائیں گی بلکہ اپنی حالت پر باقی رہیں گی ان کی تکریم کے سبب، کیونکہ وہ عبادت کے مقامات ہیں، اور یہ احتمال ہے کہ وہ اس کے بعد جنت کی طرف منتقل کر دی جائیں۔

المعجم للطبرانی (رقم الحدیث:6134)میں ہے:

عن أبى عثمان قال: كتب سلمان إلى أبى الدرداء يا أخي ليكن المسجد بيتك فإنى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول المسجد بيت كل تقي وقد ضمن الله عز وجل لمن كانت المساجد بيوته الروح والرحمة والجواز على الصراط.

ترجمہ:حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”مسجد ہر پرہیزگار کا گھر ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ذمہ لے لیا ہے جس کی مساجد گھر ہوں کہ اسے سکون (راحت)، رحمت اور پل صراط پر سے گزرنے کی ضمانت دے۔”

الترغيب والترہیب ،ت: ۶۵۶ھ(رقم الحديث 138) میں ہے:

 وعن ابي الدرداء رضي اللّٰه عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:المسجد بيت كل تقي وتكفل الله لمن كان المسجد بيته بالروح والرحمة والجواز على الصراط الى رضوان اللّٰه الى الجنة. (رواه الطبراني في الكبير والاوسط والبزار وقال اسناده حسن)

ترجمہ:حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:”مسجد ہر پرہیزگار کا گھر ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لیے، جس کا گھر مسجد ہو  اپنی رحمت، سکونتِ قلب، صراط پر سے گزرتے وقت حفاظت، اپنی رضا اور جنت کا ذمہ لے لیا ہے۔”

فتح القريب المجيب على الترغيب والترہيب (3/150) میں ہے:

وذكر الكفيل والكفالة كله بمعنى الضامن وتكون الكفالة بمعنى الحياطه وكافل اليتيم حاضنه والقائم عليه فان من سكن المسجد واتخذه بيتا اعرض عن الدنيا واهلها واقبل على الاخرة وعمل لها۔

“کفیل اور کفالت کا مطلب ضامن ہی ہوتا ہے، اور کفالت کبھی حفاظت کے معنی میں بھی آتی ہے۔ جیسے یتیم کا کفیل اس کا پرورش کرنے والا اور اس کی دیکھ بھال کرنے والا ہوتا ہے۔ پس جس نے مسجد کو اپنا گھر بنایا اور وہاں سکونت اختیار کی، اس نے دنیا اور اس کے اہل سے منہ موڑ لیا اور آخرت کی طرف متوجہ ہو کر اس کے لیے عمل کیا۔”

التنوير شرح الجامع الصغير (رقم الحدیث:9183)   میں ہے:

(المسجد بيت كل مؤمن) اي من شان المؤمن ان يبادر الى المسجد ويعاوده ويلازمه ويصونه كما يصنعه في بيته.

“(مسجد ہر مؤمن کا گھر ہے)” یعنی یہ مؤمن کی شان ہے کہ وہ مسجد کی طرف دوڑ کر آئے، بار بار اس کا قصد کرے، اس سے وابستہ رہے اور اس کی حفاظت کرے، جیسے کوئی اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved