• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسبوق کے امام کےساتھ سلام پھیرنے کے متعلق سوالات

  • فتوی نمبر: 14-345
  • تاریخ: 02 جولائی 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1-اگر مسبوق امام کے ساتھ ایک طرف سلام پھیر دے تو مسبوق پر سجدہ سہو ہوگا کہ نہیں؟

2۔ اگر دونوں طرف سلام پھیر دے اور استغفراللہ بھی کہہ لے پھر نمازپوری کر کے سجدہ سہو کرے ،تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟

3-اگر مسبوق دونوں طرف سلام پھیر دے اور اس کے ساتھ والا کہےکہ آپ کی ایک رکعت رہتی تھی ،اب مسبوق کھڑا ہو کر اپنی نمااز پوری کرتا ہے اور سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دیتا ہے تو مسبوق کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-اگر مسبوق امام کے ساتھ بھول کر ایک طرف سلام پھیر دے تو عام حالات میں اس صورت میں مسبوق پر سجدہ سہو ہوگا ۔

2- اگر مسبوق بھول کر دونوں طرف سلام پھیر دے اور استغفراللہ بھی کہہ لے اور پھر رہی ہوئی رکعات پوری کر لے اور آخر میں سجدہ سہوبھی کر لے تو اس کی نماز ہوجائے گی۔

حاشية ابن عابدين (1/ 599)

ولو سلم ساهیا ان بعد امامه لزمه السهو والالا۔قوله ( ولو سلم ساهيا ) قيد به لأنه لو سلم مع الإمام على ظن أن عليه السلام معه فهو سلام عمد فتفسد كما في البحر عن الظهيرية۔ قوله ( لزمه السهو ) لأنه منفرد في هذه الحالة ح

 قوله ( وإلا لا ) أي وإن سلم معه أو قبله لا يلزمه لأنه مقتد في هاتين الحالتين

وایضا فیه:2/659

ولاسجود علیه ان سلم سهواقبل الامام او معه وان سلم بعده لزمه لکونه منفردا حینئذ واراد بالمعیة المقارنة وهو نادرالوقوع کما فی شرح المنیة

فی الشامی:2/290

 والمختار کما قاله الحلبی ان ماهو فی القرآن او فی الحدیث لایفسد ومالیس فی

احدهما ان استحال طلبه من الخلق لایفسد والا یفسد لو قبل قدر التشهد والاتتم به مالم یتذکر سجدة فلاتفسد بسوال المغفرة مطلقا ولو لعمی او لعمرو

قوله(مطلقا)ای سواء کان فی القرآن کا غفرلی او لا کاغفرلعمی او لعمرو لان المغفرة یستحیل طلبها من العباد ومن یغفرالذنوب الاالله ۔

3- اگر مسبوق نے امام کے ساتھ سلام پھیرا اور کسی کے کہنے پر اس کو یاد آیا اور کھڑے ہو کر نماز پوری کرلی تو دیکھا جائے گا کہ اگر مسبوق نے اس کے کہنے کے بعد اپنی رائے سے (یعنی یہ سمجھ کر کہ اب میرے لیے شرع کاحکم ہی یہ ہے کہ میں کھڑا ہو کراپنی بقیہ رکعات پوری کروں)کھڑے ہو کر باقی نماز پوری کی اور آخر میں سجدہ سہو بھی کر لیا تو نماز ہوجائے گی اور اگر محض کہنے والے کی رائے پر کھڑے ہو کر نماز پوری کی تو اس صورت میں نماز فاسد ہو گی۔

فی الشامی:2/460

حتی لو امتثل امرغیره فقیل له تقدم فتقدم او دخل فرجة الصف فوسع له فسدت بل یملک ساعة ثم یتقدم برأیه

وایضا فیه:2/377

وقال ط لو قیل بالتفصیل بین کونه امتثل امر الشارع فلاتفسد وبین کونه امتثل امرالداخل مراعاة لخاطره من غیر نظر لامرالشارع فتفسد لکان حسنا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved